Book Name:Tilawat e Quran Aur Musalman
کے تقاضوں کے مطابق عمل کرنا ہے، نہ یہ کہ صرف زبان سے ترتیب کے ساتھ ان کی تلاوت کرنا۔ اس کی مثال یہ ہے کہ جب کوئی بادشاہ اپنی سلطنت کے کسی حکمران کی طرف کوئی خط بھیجے اور اس میں حکم دے کہ فلاں فلاں شہر میں اس کے لئے ایک محل تعمیر کر دیا جائے اور جب وہ خط اس حکمران تک پہنچے تو وہ اس میں دئیے گئے حکم کے مطابق محل تعمیر نہ کرے البتہ اس خط کو روزانہ پڑھتا رہے ،تو جب بادشاہ وہاں پہنچے گا اور محل نہ پائے گا تو ظاہر ہے کہ وہ حاکم سزا(Punishment) کا حق دار ہوگا کیونکہ اس نے بادشاہ کا حکم پڑھنے کے باوجود اس پر عمل نہیں کیا تو قرآن بھی اسی خط کی طرح ہے جس میں اللّٰہ پاک نے اپنے بندوں کو حکم دیا ہے کہ وہ دِین کے ارکان جیسے نماز اور روزہ وغیرہ ادا کریں۔ بندے فقط قرآن ِکریم کی تلاوت کرتے رہیں اور اللّٰہ پاک کے حکم پر عمل نہ کریں تو ان کاصرف قرآنِ کریم کی تلاوت کرتے رہنا حقیقی طور پر فائدہ مند نہیں۔(روح البیان،البقرۃ،تحت الآیۃ : ۶۴،۱/ ۱۵۵،ملخصاً)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
تلاوتِ قرآن کا حکم اور قرآنِ مجید کے تقاضے
اےعاشقانِ رسول!جس طرح ہمیں قرآنِ پاک کی تلاوت کرنے کا حکم دیا گیا اور ترغیب کےلئے احادیثِ مُبارکہ میں اس کے کثیر فضائل بیان کیے گئے ہیں ،اسی طرح ہمیں اس کے اَحکامات پر عمل کرنےکا بھی حکم دیا گیا ہے،جو لوگ قرآنِ پاک میں بیان کردہ احکامات پر عمل نہیں کرتے ان کے لئے عذابات کی سخت وعیدیں بھی آئی ہیں ۔