Book Name:Yateemon Ke Huqooq
اب چاہئے تو یہ تھا کہ ابوجہل اس یتیم بچے کی اچھے سے دیکھ بھال کرتامگریہ بدبخت کافِرتھا،اس کے دِل میں حِرْص و ہوَس بھری ہوئی تھی،اس نے یتیم کی پرورش کرنے کی بجائے، اُلٹا اُس کے ہی مال پر قبضہ جما لیا۔ ایک دِن وہ یتیم بچہ ننگے بدن اس کے پاس آیا اور اپنا مال اس سے مانگا، اس پر ابوجہل بدبخت نے بےچارے یتیم کو دھکے دے کر نکال دیا۔
اس پر قریش کے دوسرے سرداروں نے اس یتیم سے کہا:تم مُحَمَّد(مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ) کے پاس جاؤ! وہ تمہاری مدد کر دیں گے۔ قریش کے سرداروں نے تو یہ بات بطور مذاق کہی تھی، ان کا مقصد تھا کہ یہ یتیم بچہ مُحَمَّد ( صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ) سے مدد مانگے گا، وہ اس کی مدد کر نہیں پائیں گے۔ مگرانہیں کیا معلوم...!!وہ رَبِّ کائنات کے مَحْبُوب ہیں، وہ ایک اَبْرُو کااِشارہ ہی فرما دیں تو دُنیا اِدھر سے اُدھر ہو سکتی ہے۔
غم و رَنْج واَلَم اور سب بلاؤں کامَدَاوا ہو اگر وہ گیسوؤں والا مرا دِلدار ہو جائے
اشارہ پائے تو ڈوبا ہوا سورج برآمد ہو اُٹھے اُنگلی تو مَہ دو بلکہ دو دو چار ہو جائے([1])
جن کے اشارے سے ڈوبا سُورج پلٹ آئے،انگلی اُٹھائیں تو چاند 2ٹکڑے ہو جائے، کیا ان کے چاہے سے ایک یتیم بچے کادُکھ دُورنہیں ہو سکے گا مگر غیر مسلم کیاجانیں حبیبِ خُداکامقام...!!
خیر! وہی یتیم بچہ دوجہاں کے تاجدار،مکی مَدَنی سرکار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی خِدْمت میں حاضِر ہوا اوراپنی فریاد پیش کی۔ پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے اس بچے کو ساتھ لیا اور فوراً اَبُوجہل کے گھر تشریف لے گئے۔قریش کے سردار تو یہ خیال