Yateemon Ke Huqooq

Book Name:Yateemon Ke Huqooq

آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔

یتیم کو گَوْد لینے کی احتیاطیں

یہاں ایک وضاحت پیشِ نظر رکھئے! بعض دفعہ بےاَوْلاد حضرات یتیموں کو گَوْد بھی لے لیتے ہیں۔ یہ اگرچہ جائِز ہے، یتیم کی کفالت کا یہ بھی ایک انداز ہے، البتہ! اس میں 2باتوں کی احتیاط کیجئے! (1): یتیم کو اپنی وَلْدِیَّت مَت دیجئے! مثلاً ب فارم، شناختی کارڈ اور سکول وغیرہ کے ڈاکومنٹس میں اس کے والِد کی جگہ اپنا نام مَت لکھوائیے! کہ ایسا کرنا شرعًا جائِز نہیں ہے،  (2):یہ یتیم بچہ جب بالغ ہو گا تو پردے کے مُعَاملات بھی ہوں گے، مثلاً جس عورت نے ماں بن کر اسے پالا، وہ اگر اس  بچے کی نامحرم ہے تو اس سے بھی پردہ ہو گا۔([1])

مالِ یتیم مت کھائیے!

پیارے اسلامی بھائیو!  یتیم کی کفالت (یعنی اُس کی پرورش اپنے ذِمَّے لے لینا) بہت بڑی نیکی ہے، بڑی فضیلت کا کام ہے، البتہ! اِس میں یہ احتیاط ضَرُوری ہے کہ اس کا کوئی حق ضائع نہ ہو، یتیم کے والِد نے جو تَرْکہ چھوڑا،  اس میں سے کچھ بھی  ناحق نہ کھائیں، اس کے مال کی پُوری امانت داری سے حفاظت کریں، جب وہ بڑا ہو جائے تو اُس  کا مال اس کے حوالے کر دیں۔ اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے:

اِنَّ  الَّذِیْنَ  یَاْكُلُوْنَ  اَمْوَالَ  الْیَتٰمٰى  ظُلْمًا  اِنَّمَا  یَاْكُلُوْنَ  فِیْ  بُطُوْنِهِمْ  نَارًاؕ-وَ  سَیَصْلَوْنَ  سَعِیْرًا۠(۱۰)

(پارہ:4، النساء:10)

تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان:بیشک وہ لوگ جو ظلم کرتے ہوئے یتیموں کا مال کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹ میں بالکل آگ بھرتے ہیں اور عنقریب یہ لوگ بھڑکتی ہوئی آگ میں جائیں گے۔


 

 



[1]...دار الافتاء اہلسنت، فتوی نمبر:Har 5187۔