Book Name:Yateemon Ke Huqooq
قیامت اسے نعمتیں عطا فرما کر راضِی کروں گا۔([1])
اللہُ اکبر...!! کیسی شان والی بات ہے *آج یتیموں کا دِل خوش کیجئے! *شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے اِن سے پیار کیجئے! *ان کا دِل لبھائیے! *ان کی پسند کی چیزیں انہیں کھلائیے! *ان کی کفالت فرمائیے! *ان کے جائز اَرْمان پُورے فرمائیے! کل روزِ قیامت جب نفسی نفسی کا عالَم ہو گا، ہر کسی کو اپنی ہی فِکْر ہو گی، ماں اِکلوتے کو چھوڑے گی، باپ بیٹے سے ہاتھ چھڑائے گا، کوئی کسی کا پُرسانِ حال نہیں ہو گا، ایسے غضب کے دِن اللہ پاک اپنی نعمتیں عطا فرمائے گا، یتیم کو خوش کرنے والے کو اللہ پاک خوش کر دے گا۔
ایک بزرگ رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: میں ابتدائی زندگی میں شراب کا عادی اور گُناہ گار تھا، میں نے ایک دن کسی یتیم کو دیکھا تو اس سے نہایت اچھا برتاؤ کیا جیسے باپ اپنے بیٹے سے کرتا ہے بلکہ اِس سے بھی عمدہ سُلُوک کیا۔ جب میں سویا تو خواب میں دیکھا کہ جہنم کے فرشتے انتہائی بے دردی سے مجھے گھسیٹتے ہوئے جہنم کی طرف لے جا رہے ہیں، اسی دوران اچانک وہ یتیم درمیان میں آگیا اور کہنے لگا: اسے چھو ڑدو تاکہ میں ربِّ کریم سے اس کے بارے میں گفتگو کرلوں مگر انہوں نے اِنکار کردیا، تب غیب سے آواز آئی: اسے چھوڑ دو! ہم نے اِس یتیم پر رحم کرنے کی وجہ سے اِسے بخش دیا ہے، پھر میں جاگ پڑا اَور اسی دن سے میں یتیموں کے ساتھ انتہائی باوقار سُلُوک کرتا ہوں۔([2])