Book Name:Yateemon Ke Huqooq
کر رہے تھے کہ ابوجہل اکڑ دِکھائے گا، مَعَاذَ اللہ!رسولِ خُدا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے ساتھ گستاخانہ رَوِیَّہ اختیارکرے گا مگر یہ کیا...!! ابو جہل نے جیسے سرکارِعالی وقار، مکی مَدَنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو دیکھا تو ادب سے مرحبا کہہ کرآپ کااستقبال کیا اور فوراً ہی یتیم کا مال لا کراس کے حوالے کردیا۔
یہ دیکھ کرقریش کے لوگ حیران رہ گئے،جب انہوں نے ابوجہل سے ماجرا پوچھا تو وہ بولا: خدا کی قسم!میں نے مُحَمَّد صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے دائیں اور بائیں ایک نیزہ دیکھا،مجھے یہ ڈر لگا کہ اگر میں نے ان کی بات نہ مانی تو یہ نیزہ مجھے پھاڑ ڈالے گا۔([1])
مُعْطِیْ مطلب تمہارا ہر اِشارہ ہو گیا جب اِشارہ ہو گیا، مطلب ہمارا ہو گیا
ڈوبتوں کا یَانبی کہتے ہی بیڑا پار تھا غم کِنارے ہو گئے، پیدا کِنارہ ہو گیا
نام تیرا، ذِکْر تیرا، تُو، ترا پیارا خیال ناتوانوں، بےسہاروں کا سہارا ہو گیا([2])
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو! یتیموں کو کھانا کھلانا بھی بہت بڑی نیکی ہے۔ حدیثِ پاک میں ہے: جو یتیم کو کھانے پینے میں ساتھ مِلائے، اللہ پاک ضَرُور اُس کے لیے جنّت واجِب فرما دیتا ہے۔([3])
ہم اگر یتیم کی کفالت نہیں کر سکتے یعنی اس کا مکمل خرچ نہیں اُٹھا سکتے تو یہ کام کر لیں، اس کو ایک 2وقت کا کھانا ہی کھلا دیا کریں، کبھی کبھی؛ ہفتے بعد، مہینے بعد یتیم بچے کی دعوت