Book Name:Yateemon Ke Huqooq
کر لیجئے! اسے اپنے گھر بُلائیے! ہو سکے تو اچھے اچھے کھانے بنوائیے! یتیم کو کھلائیے! اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! ثواب کا ذخیرہ جمع ہو جائے گا۔
یتیم کی بارگاہِ رسالت میں حاضِری
حدیث شریف میں ہے: ایک مرتبہ ایک یتیم بچہ بارگاۂ رسالت میں حاضِر ہوا، عرض کیا: اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَارَسُوْلَ اللہِ! اے اللہ کے رسول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! آپ پر سلام ہو۔ میں ایک یتیم مسکین لڑکا ہوں، میرے ساتھ میری بُوڑھی وَالِدہ ہے، جو کچھ اللہ پاک نے آپ کو عطا فرمایا ہے، اس میں سے تھوڑا ہمیں بھی عطا فرمائیں، اللہ پاک آپ کی رضا چاہتا ہے، یہاں تک کہ آپ راضی ہو جائیں۔
اس یتیم کا اتنا پیارا کلام سُن کر محبوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: تم فرشتوں کی زبان میں کلام کرتے ہو، اپنی بات دوبارہ کہو...!! اس نے اپنی بات دہرائی۔
پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے اسے ایک برتن عطاکیا اور فرمایا: اس میں تمہارے اور تمہاری والدہ کے لیے دوپہر اور شام کا کھانا ہے، یہ لے جاؤ! میں اِس کھانے میں برکت کی دُعا کرتا رہوں گا۔
وہ یتیم بچہ کھانا لے کر واپس ہوا، مسجد کے دروازے پر پہنچا تو حضرت سعد بن ابی وقاص رَضِیَ اللہُ عنہ ملے، آپ نے شفقت کے ساتھ اس کے سر پر ہاتھ رکھا اور بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہو گئے، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: اے سعد...!! جس جس بال پر تمہارا ہاتھ گزرا، اس کے بدلے تمہارے لیے ایک نیکی ہے۔([1])