Shehr e Mohabbat

Book Name:Shehr e Mohabbat

آپ کے ایصالِ ثواب کا اہتمام کیجئے! اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! ولئ کامِل کا فیضان نصیب ہو گا۔ آئیے! آپ کے عشقِ مدینہ کا ذِکْر سنتے ہیں:

عاشقِ رسول کا سَفَرِ مدینہ (حکایت)

1295 ہجری کی بات ہے، شوَّال کا مہینہ تھا، والِدِ اعلیٰ حضرت مولانا نقی علی خان  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  بہت زیادہ بیمار ہوئے، جسم کی ظاہِری طاقت میں کافِی کمزوری آگئی، اِسی حالت میں ایک روز آپ  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  آرام فرما تھے، ظاہِری آنکھیں بند تھیں مگر قسمت بیدار تھی، دِل کی آنکھیں کھلی ہوئی تھیں، مکی مَدَنی آقا، بگڑی بنانے والے آقا، دو جہاں کے داتا  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  نے کرم فرمایا، اپنے سچے عاشق کے خواب میں تشریف لے آئے۔

سرکارِ نامدار، مکی مَدَنی تاجدار  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  نے اپنے سچے عاشق کو حکم فرمایا کہ مدینے چلے آؤ...! بس اب کیا تھا، مولانا نقی علی خان  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی آنکھ کھلی، اگرچہ طبیعت ناساز تھی، ظاہری جسمانی طاقت میں کافِی کمزوری تھی مگر مَدَنی آقا، محبوبِ خُدا  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  حکم فرما چکے تھے، چنانچہ مولانا نقی علی خان  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے فوراً حج اور مدینۂ منورہ حاضِری کا پکّا ارادہ فرما لیا، آپ  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کے دوست احباب، اَہْلِ خانہ وغیرہ نے بہت عرض کیا: عالی جاہ...!! طبیعت ٹھیک نہیں ہے، چلنا پھرنا بھی مشکل ہے، اگر آیندہ سال بھی تشریف لے جائیں گے تو سرکارِ عالی وقار، مَدَنی تاجدار  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کے حکم پر عَمَل ہو جائے گا مگر مولانا نقی علی خان  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کے عشق کا کمال دیکھئے! طبیعت ناساز، جسمانی طور پر کافِی کمزوری تھی، اُس وقت بحری جہاز پر، سمندر کے راستے سے سَفَر ہوتا تھا، مدینۂ پاک پہنچنے میں کئی کئی دِن لگتے تھے، اس سب صُورتِ حال کے باوُجُود سچے عاشق