Shehr e Mohabbat

Book Name:Shehr e Mohabbat

کو حاصِل ہے، وہ رُتبہ، وہ بُلندی عرش کو بھی حاصِل نہیں ہے۔ حضرت کاظمی شاہ صاحِب  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی یہ انوکھی دَلیل سُن کر وہ بڑا عہدیدار دَم بخُود (یعنی حیران و پریشان) رہ گیا۔([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

مکہ افضَل یا مدینہ...؟

پیارے اسلامی بھائیو! الحمد للہ! مدینہ مُنَوَّرہ اَفْضَل ترین شہر ہے اور کیوں نہ ہو کہ یہ شہرِ مصطفےٰ ہے، یہاں محبوبِ خُدا، آخری نبی، مُحَمَّد ِعربی  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  تشریف فرما ہیں۔

یہاں ایک وضاحت کر دُوں: مکّہ افضل ہے یا مدینہ...؟ اس بارے میں عُلَمائے کرام نے بہت علمی اَبْحاث لکھی ہیں، آخر میں اِن علمی اَبْحاث کا نتیجہ یہ نکالا ہے کہ پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کی تُربت مبارَک یعنی زمین کا وہ حصّہ جو آپ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کے جسم مبارک سے مِلا ہوا ہے، وہ حصّۂ زمین کعبہ شریف بلکہ عرشِ اعظم سے بھی اَفْضل ہے۔ مزارِ شریف کے اُوپَر کا حصّہ اس میں شامِل نہیں ہے۔ پِھر خاص وہ جگہ جہاں کعبہ شریف ہے، وہ تُرْبت مبارک کے عِلاوہ تمام شہرِ مدینہ سے افضل ہے۔ تُربتِ مصطفےٰ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  اور کعبہ شریف کے عِلاوہ شہرِ مدینہ اور شہرِ مکّہ کی جو باقی جگہ ہے، ان دونوں میں کون افضل ہے، اس بارے میں مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرت عمر فاروقِ اعظم  رَضِیَ اللہُ عنہ  کا مسلک یہ ہے کہ مدینہ افضل ہے([2]) بلکہ حدیثِ پاک میں ارشاد ہوا: اَلْمَدِیْنَۃُ اَفْضَلُ مِنْ مَکَّۃَ مدینہ مکّے سے افضل ہے۔([3])


 

 



[1]...مقالاتِ کاظمی، جلد:1، صفحہ:23 مفصلاً۔

[2]...فتاویٰ رضویہ، جلد:10، صفحہ:711۔

[3]... فضائل المدینہ للجندی، صفحہ:23، حدیث:12۔