Shehr e Mohabbat

Book Name:Shehr e Mohabbat

چاہیں گے تو مدینے پہنچا دیں گے، ورنہ میری طرف سے تو حکم پر عَمَل ہو چکے گا۔

اللہ پاک ہمیں بھی *عشقِ مدینہ*یادِ مدینہ*غمِ مدینہ*ذِکْرِ مدینہ*فِکْرِ مدینہ *اور باربار، ہزار بار باادب حاضِرئ مدینہ کی توفیق نصیب فرمائے۔

آمین بِجَاہِ خَاتَمِ ا لنَّبِیّٖنَ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

کبوتروں کی آستانہ مَحْبُوب  سے محبّت

پیارے اسلامی بھائیو! مدینہ شہرِ محبّت ہے، یہ صِرْف انسان نہیں ہیں جو مدینے سے محبّت کرتے ہیں، الحمد للہ! جانور بھی مدینۂ پاک سے بےپناہ محبّت کرتے ہیں۔ سیدی قُطْبِ مدینہ مولانا ضیاء الدین مدنی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ جو امیرِاہلسنّت مولانا محمد الیاس عطارقادری  دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ  کے پیر صاحب ہیں، مدینۂ پاک سے بہت محبّت رکھتے تھے، آپ برسوں مدینۂ پاک ہی میں حاضِر رہے اور آج بھی الحمد للہ! مدینۂ پاک ہی میں بقیع شریف میں آرام فرما ہیں، سیدی قطبِ مدینہ  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں: ایک مرتبہ انتظامیہ نے مسجد شریف کے حرم اَنْور کو صاف ستھرا رکھنے کے لئے فیصلہ کیا کہ حرم شریف میں کبوتروں کے لئے دانہ نہ ڈالا جائے، اس طرح کبوتر کہیں اَوْر چلے جائیں گے، اس حکم پر عمل کیا گیا اور کئی دِن تک کبوتروں کو دانہ نَہ ڈالا گیا مگر کبوتروں کی گنبدِ خضراء سے محبت کا یہ عالَم تھا کہ بھوک سے مَر رہے تھے مگر آستانۂ محبوب چھوڑنے کے لئے تیار نہیں تھے، اَہْلِ مدینہ نے یہ عشق بھرا منظر اپنی آنکھوں سے دیکھا اور انتظامیہ سے اِصْرار کر کے اپیل کی گئی تو دوبارہ وہاں پر