Book Name:Madiny Hazri Ka Shoq
اللہ پاک ہمیں شوقِ مدینہ نصیب فرمائے۔ میں جس شوق کی بات کر رہا ہوں، اِس شوق میں ہمارے اِمام اور پیشوا کوئی عام ہستی نہیں بلکہ فرشتوں کے سردار حضرت جبریلِ امین علیہ السَّلام ہیں، جی ہاں! شوقِ مدینہ حضرت جبریلِ امین علیہ السَّلام کی تعلیمات میں سے ہے۔ اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں:
چمنِ طیبہ ہے وہ باغ کہ مُرغِ سِدْرہ برسوں چہکے ہیں جہاں بلبلِ شیدا ہو کر([1])
یعنی مدینۂ پاک وہ چمن، وہ باغ ہے کہ جہاں حضرت جبریل علیہ السَّلام سالہا سال ایسے حاضِر ہوتے رہے جیسے بُلْبُلْ عشق میں پھول کے پاس جاتی اور چہچہاتی ہے۔
منقول ہے کہ حضرت جبریل علیہ السَّلام 23 سال میں 24 ہزار مرتبہ بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوئے ہیں۔([2]) اِن میں سے 10 سال مدینہ مُنَوَّرہ کی حاضِری کے ہیں۔
یعنی اگر اَوْسط نکالیں تو روزانہ کم و بیش 3 مرتبہ حضرت جبریل علیہ السَّلام کی حاضِری ہو، تب 23 سال میں 24 ہزار حاضِریاں بنتی ہیں مگر بعض دفعہ حضرت جبریل علیہ السَّلام 3 سے کم مرتبہ حاضِر ہوتے، کبھی ناغہ ہوتا اور کبھی 3 سے زیادہ بار حاضِری ہوا کرتی تھی۔
بےلِقائے یار اُن کو چین آ جاتا اگر بار بار آتے نہ یوں جبریل سِدْرَہ چھوڑ کر([3])
وضاحت:یعنی سیدِ عالم، نورِ مُجَسَّم صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم سے ملاقات کئے بغیر اگر حضرت جبریل علیہ السَّلام کو چین و سکون ملتا تو آپ بار بار سِدْرہ چھوڑ کر بارگاہِ رسالت میں حاضِر نہ ہوا کرتے۔