Book Name:Madiny Hazri Ka Shoq
اب آپ خود ہی سوچئے! کیا اللہ پاک کی بارگاہ میں حاضِر ہونا گُنَاہ ہو سکتا ہے...؟ نہیں...!! ہر گز نہیں بلکہ یہی تو اَصْل عِبَادت ہے۔ جبکہ مَحْبوب صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہ میں حاضِری گویا کہ اللہ پاک کے حُضُور حاضِری ہے، لہٰذا پتا چل گیا کہ اسپیشل، بطورِ خاص زیارتِ گنبدِ خَضْریٰ کی نِیّت سے سَفَر کرنا خُود ایک نیکی ہے۔
نیت صِرف زیارتِ اَقْدَسْ کی ہو
حضرت عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ عنہما سے روایت ہے، رسولِ رحمت،شفیعِ اُمَّت صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: مَنْ جَاءَنِي زَائِرًا جو میری بارگاہ میں زیارت کے لیے حاضِر ہوا لَا تُعْمِلُهٗ حَاجَةٌ اِلَّا زِيَارَتِي اِس کے علاوہ اسے کوئی حاجت نہ ہو( یعنی نہ تجارت کے لیے آیا،نہ کسی اور مقصد کے لیے آیا)صرف اور صرف میری زیارت کے لیے مدینۂ مُنَوَّرَہ پہنچا كَانَ حَقّاً عَلَيَّ اَنْ اَكُونَ لَهٗ شَفِيعاً يَوْمَ الْقِيَامَةِ مجھ پر حق ہے کہ میں روزِ قیامت اس کی شفاعت کروں۔([1])
روزِ قیامت آقا کریم صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا پڑوس ملے
ایک روایت میں فرمایا: كَانَ فِي جِوَارِيْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ یعنی جو خاص میری زیارت کے لیے مدینۂ مُنَوَّرَہ پہنچا وہ روزِ قیامت میرے جوارِ رحمت میں ہوگا۔([2])
اس حدیثِ پاک کے تحت عُلما فرماتے ہیں: اس حدیث پر پُورا پُورا عمل تب ہو گا کہ بندہ مسجدِ نبوی کی بھی نیت نہ کرے بلکہ بندے کو چاہئے کہ جب مدینۂ مُنَوَّرَہ کی طرف سفر