Madiny Hazri Ka Shoq

Book Name:Madiny Hazri Ka Shoq

پیارے اسلامی بھائیو! اِس آیتِ کریمہ اور اِس کے شانِ نزول سے ہمیں بہت ساری باتیں سیکھنے کو ملتی ہیں، اپنے موضوع کے مطابق فقط 2باتیں آپ کے سامنے رکھنے کی سَعَادت حاصِل کرتا ہوں۔

(1):دِل میں شوقِ مدینہ بڑھائیے...!!

یہاں سے سب سے پہلا سبق تو یہ مِلا کہ دِل میں شوقِ مدینہ بڑھانا چاہئے۔ ذرا آپ انداز دیکھئے نا کہ کتنا پیارا ہے۔ عمر کافی ہو چکی ہو، بڑھاپا آ چکا ہو، اِس عمر میں بندہ شدید بیمار ہو جائے تو زندگی کی اُمِّیدیں ویسے ٹوٹ جاتی ہیں، محسوس ہو رہا ہوتا ہے کہ بس اب یہ آخری بیماری ہے، ایسی حالت میں اَوْلاد آدمی کو باہَر نکلنے نہیں دیتی، صحابئ رسول  رَضِیَ اللہُ عنہ  کے دِل میں کتنا شدید تَرِین شوق ہو گا کہ آپ کی اَوْلاد بھی آپ کو روک نہ پائی، سَفَرِ مدینہ پر روانہ کر دیا۔ موت نے اتنی مہلت نہ دِی، مدینے پہنچنے نہ دیا، یہ الگ بات ہے؛

پر وہ تو کر چکے تھے جو کرنی بشر کی ہے

جو اِختیار میں تھا، وہ تو کر لیا۔ سَفَرِ مدینہ پر روانہ تو ہو گئے۔ بس یہی ہمارے لیے بھی سبق ہے، بالفرض ہمارے پاس اَسْباب نہیں ہیں، سَفَرِ مدینہ کے لیے اَخْراجات نہیں ہیں، یہ ہمارے اِختیار سے باہَر کی بات ہو گئی لیکن ہم راتوں کو اُٹھ اُٹھ کر آنسو تو بہا سکتے ہیں نا *رات کی تنہائی میں کہیں الگ بیٹھ جائیں *گنبدِ خَضْریٰ کا تَصَوُّر باندھیں *تصوُّر ہی تصوُّر میں سُنہری جالیوں کو آنکھوں کے سامنے لائیں *بارگاہِ رسالت میں سلام عرض کریں *مدینۂ پاک حاضِری کی درخواست پیش کریں *سُنہری جالیوں کو یاد کر کر کے آنسو بہائیں *اپنی بےبسی پر روئیں، تڑپیں *دِل میں جوش آئے، کاش! ایسا ہو جائے،