Book Name:Madiny Hazri Ka Shoq
ہے آرزُو یہ دِل کی، میں بھی مدینے جاؤں سلطانِ دوجہاں کو سب حالِ دِل دِکھاؤں
کاٹوں ہزار چکر طیبہ کی ہر گلی کے یُوں ہی گزار دُوں میں اَیَّام زِندگی کے
پھولوں پہ جاں نثاروں ، کانٹوں پہ دِل کو وارُوں ذَرَّوں کو دُوں سلامی، دَر کی کروں غُلامی
دِیوار و دَرْ کو چُوموں ، قدموں پہ سَر کو رَکھ دُوں رَوضے کو دیکھ کر میں روتا رہوں برابر
حضور! ایسا کوئی اِنتظام ہو جائے سلام کے لیے حاضِر غُلام ہو جائے
عاشقِ مدینہ مولانا محمد اِلیاس عطّاؔرقادری دَامَتْ بَرَکاتُہمُ العالیہ اپنے کریم آقا، مکی مَدَنی مُصطفٰے صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے دربار میں درخواست کرتے ہیں:
بُلا لَو پھر مجھے اَے شاہِ بَحْر و بَر مدینے میں
میں پھر رَوتا ہوا آؤں تِرے دَر پر مدینے میں
وہاں اِک سانس مِل جائے یِہی ہے زِیست کا حاصِل
وہ قسمت کا دَھْنی ہے جو گیا دَم بھر مدینے میں([1])
اللہ کرے ہمیں یہ سَعادت نصیب ہو، مدینے کی حاضِری کا اِذْن ملے اور مدینے پاک میں حاضِر ہو کر شَفاعت کی بھیک مانگنا نصیب ہو جائے۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو! ہم نے اِبتدا میں پارہ:5، سُوْرَۂ نِسَآء کی آیت: 100 کا ایک حصّہ