Book Name:Madiny Hazri Ka Shoq
شروع کرے تو صرف و صرف رَوضۂ پُرنور کی زیارت کی نیت کرے۔([1]) مسجد نبوی شریف میں نمازیں پڑھنے کی سَعادت ضمناً مل جائے گی، مَسْجِدِ قُبامیں نماز پڑھ کر عمرے کا ثواب لینے کی سَعادت بھی ضمناً مل ہی جائے گی لیکن اُس کی نیت صرف ایک ہی ہو کہ میں رَوضۂ پُرنور کی زیارت کے لیے حاضِر ہوا ہوں ۔
حدیثِ پاک میں ہے:اللہ پاک کے رسول، بی بی آمنہ کے پھول صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا :مَنْ زَارَ قَبْرِيْ وَجَبَتْ لَهُ شَفَاعَتِيْ جس نے میری قبر کی زیارت کی، اُس کے لیے میری شَفاعت واجِب ہوگئی۔([2])
طیبہ میں مَر کے ٹھنڈے چلے جاؤ آنکھیں بند سیدھی سڑک یہ شہرِ شفاعت نگر کی ہے([3])
وضاحت: طیبہ میں موت پاؤ! اور آنکھیں بند کیے سکون سے سیدھے چلے جاؤ، یہ رستہ سیدھے شفاعت مُصطفٰے صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم تک پہنچاتا ہے۔
مولانا نقی علی خان رحمۃُ اللہِ علیہ نے اِس حدیثِ پاک کے تحت 2بہت پیاری باتیں ذِکْر کی ہیں، میں اپنے الفاظ میں آسان کر کے عرض کرتا ہوں:
(1):شفاعت واجِب ہونے کا مطلب
دیکھئے! شفاعت کس کو ملے گی؟ صرف مسلمان کو ملے گی، غیر مُسْلِم شفاعت کا حقدار نہیں ہے۔ اب ذرا غور کیجئے! شفاعت ہر گناہ گار کے لیے ہےلیکن صِرف اُس کے لیے جو