آنکھوں والوں کی ہمت پہ لاکھوں سلام

باتیں مرے حضور کی          

                             آنکھوں والوں کی ہمت پہ لاکھوں سلام

*   کاشف شہزاد عطاری مدنی

ماہنامہ صفر المظفر1442ھ

اے عاشقانِ رسول! اللہ کریم نے اپنے سب سے محبوب اور آخری نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو کثیر فضائل اور امتیازات عطا فرماکر اپنی ساری مخلوق سے  افضل اور ممتاز بنایا ہے۔ بےشمار امتیازات و خصائصِ مصطفےٰ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  میں سے 2 ملاحظہ فرماکر اپنا ایمان تازہ کیجئے :

(1)صومِ وِصال : صومِ وِصال(یعنی سحروافطار کے بغیر مسلسل روزے رکھنا) نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی خصوصیت ہے۔ ([i])

صَدرُالشّریعہ مفتی امجد علی اعظمی  رحمۃ اللہ علیہ  لکھتے ہیں : صومِ وِصال کہ روزہ رکھ کر اِفطار نہ کرے اور دوسرے دن پھر روزہ رکھے ، (اُمّت کے لئے) مکروہِ تنزیہی ہے۔ ([ii])

میں تمہاری مثل نہیں ہوں : سرکارِ نامدار  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے لوگوں سے فرمایا : لَا تُوَاصِلُوا یعنی وِصال کے روزے نہ رکھو۔ لوگوں نے عرض کیا : آپ بھی تو وصال کے روزے رکھتے ہیں۔ ارشاد فرمایا : لَسْتُ مِثْلَكُمْ اِنِّيْ اَبِيْتُ يُطْعِمُنِيْ رَبِّيْ وَيَسْقِينِیْ یعنی میں تمہاری مِثل نہیں ہوں۔ میں اس حال میں رات گزارتا ہوں کہ میرا رب مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے۔ ([iii])

نہ دیکھا مِثل تیرا کوئی صورت میں نہ سیرت میں

ہزاروں انبیا آئے کروڑوں ہی بشر آئے([iv])

پیارے اسلامی بھائیو! اس حدیثِ پاک میں فرمایا گیا کہ اللہ پاک اپنے حبیب  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو کھلاتا اور پلاتا ہے۔ علمائے کرام  نے اس فرمانِ عالی شان کے دو معنیٰ بیان کئے ہیں :

(1)سرکارِمدینہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے لئے جنّت سے کھانا اور پینا آتا تھا (جسے آپ تناوُل فرماتے تھے) اور جنتی نعمتیں کھانے پینے سے روزہ نہیں ٹوٹتا (2)مراد یہ ہے کہ اللہ پاک اپنے حبیب  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو ایسی قوت عطا فرما دیتا جیسی قوت کھانے اور پینے سے حاصل ہوتی ہے۔ ([v])

ضروری وضاحت : اے عاشقانِ رسول! بعض بزرگانِ دین بھی باقاعدہ سحری یا افطار کے  بغیر  مسلسل(Continuous) روزہ رکھتے تھے لیکن یہ حضرات کَراہَت سے بچنے کے لئے  معمولی مقدار میں کھانا یا پانی کھاپی لیا کرتے تھے۔ شارحِ بخاری مفتی شریفُ الحق امجدی   رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہیں : رِیاضت و مُجاہَدہ کے لئے مَشائخ سالِکین کو (یعنی بزرگانِ دین اپنے زیرِ تربیت افراد کو) صومِ وِصال رکھنے کا حکم دیتے ہیں مگر کَراہَت دَفع کرنے کے لئے ایک گھونٹ پانی یا اور کوئی چیز بہت قلیل مقدار میں کھانے کی اجازت دیتے ہیں ، مثلاً کشمش کے چند دانے ، سوکھی روٹی کے ٹکڑے وغیرہ۔ مجدّدِ اعظم اعلیٰ حضرت امام احمد رضا قُدِّسَ سِرُّہٗ نے ایک بار چالیس پینتالیس دن تک چوبیس گھنٹے میں ایک گھونٹ پانی کے سِوا اور کچھ نہیں کھایا پیا ، اس کے باوجود تصنیف ، تالیف ، فتویٰ نویسی ، مسجد میں حاضر ہوکر نمازِ باجماعت ، اِرشاد و تَلقِین ، وارِدِین و صادِرِین سے ملاقاتیں  وغیرہ وغیرہ معمولات (Routine)میں کوئی فرق نہیں آیا اور نہ ضُعف و نَقاہَت (Weakness) کے آثار ظاہر ہوئے۔ ([vi])

(2)اللہ پاک کا دیدار فرمایا : سرکارِ دو عالَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   نے دو مرتبہ اپنے رب کا دیدار فرمایا۔ ([vii])

مفتی امجد علی اعظمی  رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہیں : دنیا کی زندگی میں اﷲ عَزَّوَجَلَّ کا دیدار نبی صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم کے لیے خاص ہے۔ ([viii])

پیارے اسلامی بھائیو!قراٰنِ کریم کی کئی مبارک آیات ، سرکارِ مدینہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی احادیث اور کثیر صحابۂ کرام  علیہمُ الرِّضوان ، مجتہدین ، مفسرین ، محدثین کے فَرامِین سے یہ بات ثابت ہے کہ معراج کے دولہا  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے شبِ معراج سَر کی آنکھوں سے بیداری کی حالت میں اپنے پیارے پیارے اللہ پاک کا دیدارفرمایا۔

قراٰنِ کریم میں ذکرِ دیدار : پارہ27 ، سُورۂ نَجْم ، آیت نمبر 11 سے  17میں نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے شبِ معراج دیدار کرنے کا ذکر ہے اور راجح قول کے مطابق یہاں اللہ پاک کا دیدار کرنا مقصود ہے۔ تفصیل جاننے کے لئے صِراطُ الجنان ، جلد9 ، صفحہ 553 سے 558 کا مطالعہ فرمائیے۔

سُورۂ نَجْم آیت نمبر 17 میں اللہ پاک نے ارشاد فرمایا : ) مَا زَاغَ الْبَصَرُ وَ مَا طَغٰى(۱۷) (تَرجَمۂ کنزُالایمان : آنکھ نہ کسی طرف پھری نہ حد سے بڑھی۔  (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

صَدْرُالاَفاضِل حضرت علّامہ مولانا سیّد نعیمُ الدّین مراد آبادی  رحمۃ اللہ علیہ  اس آیت کے تحت فرماتے ہیں : اس میں سیّدِ عالَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   کے کمالِ قوّت کا اظہار ہے کہ اس مَقام میں جہاں عقلیں حیرت زَدَہ ہیں آپ ثابت رہے اور جس نور کا دیدار مقصود تھا اس سے بہر ہ اندوز ہوئے ، داہنے بائیں (Right, Left) کسی طرف مُلْتَفِت نہ ہوئے ، نہ مقصود کی دید سے آنکھ پھیری ، نہ حضرت موسیٰ  علیہ السَّلام  کی طرح بے ہوش ہوئے بلکہ اس مقام ِعظیم میں ثابت رہے۔ ([ix])

کس کو دیکھا یہ موسیٰ سے پوچھے کوئی

آنکھوں والوں کی ہمت پہ لاکھوں سلام([x])

3فرامینِ مصطفےٰ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : (1)رَاَیْتُ رَبِّیْ  تَبَارَکَ وَتَعَالٰی یعنی میں نے اپنے رب  تَبَارَکَ وَ تَعَالٰی کو دیکھا۔ ([xi]) (2)اِنَّ اللهَ تَعَالٰى اَعْطٰى مُوْسَى الْكَلَامَ وَاَعْطَانيِ الرُّؤْيَةَبے شک اللہ پاک نے حضرت موسیٰ ( علیہ السَّلام )  کو اپنی ہم کلامی کی دولت بخشی  اور مجھے اپنا دیدار عطا فرمایا۔ ([xii]) (3)میرے رب نے مجھ سے ارشاد فرمایا : نَحَلْتُ اِبْرَاهِيْمَ  خُلَّتِيْ وَكَلَّمْتُ مُوْسٰى تَكْلِيْمًا وَ اَعْطَيْتُكَ يَامُحَمَّدُ كِفَاحًا یعنی میں نے ابراہیم کو اپنی دوستی عطا فرمائی ، موسیٰ سے کلام فرمایا اور اے محمد! تمہیں مُوَاجَہَہبخشا (کہ بےپردہ و  حجاب تم نے میرا جمالِ پاک دیکھا)۔ ([xiii])

2اقوال : صحابۂ کرام  علیہمُ الرِّضوان  اور بزرگانِ دین  رحمۃ اللہ علیہم اجمعین کے کثیر فرامین میں سے2ملاحظہ فرمائیے :

(1)سرکارِ دو عالَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے چچا زاد حضرت سیّدُنا عبدُاللہ بن عباس  رضی اللہ عنہما  نے ارشاد فرمایا : اَمَّا نَحْنُ بَنُوْ هَاشِم فَنَقُوْلُ اِنَّ مُحَمَّدًا قَدْ رَاٰى رَبَّهٗ مَرَّتَيْنِ یعنی ہم بنو ہاشم اہلِ بیتِ رسول فرماتے ہیں کہ بے شک محمدِ عربی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے اپنے رب کو دو بار دیکھا۔ ([xiv])

حضرت سیّدُنا عبدُاللہ بن عباس  رضی اللہ عنہما  نے خاص طور پر بنو ہاشم کا ذِکْر اس لئے فرمایا کیونکہ یہ حضرات رسولِ اکرم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے قریبی اور آپ کے حالات کو زیادہ جاننے والے ہیں ، بالخصوص ہجرت سے پہلے (اور واقعۂ معراج بھی قبلِ ہجرت پیش آیا)۔ ([xv])

(2)شِہابُ الملّۃ وَالدِّین حضرت علّامہ احمد بن محمد خَفاجی مصری  رحمۃ اللہ علیہ  تحریر فرماتے ہیں : زیادہ صحیح اور راجح قول یہ ہے کہ نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے معراج کی رات  سَر کی آنکھوں سے اپنے عظمت والے رب  کا دیدار کیا ، اکثر صحابۂ کرام  علیہمُ الرِّضوان  کا یہی موقف ہے۔ ([xvi])

حبیب عرش سے بھی پار جاکے  رب سے ملے

کلیم کو تھا مُیَسَّر  کلام کرلینا([xvii])

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ*   ماہنامہ  فیضانِ مدینہ ، کراچی



([i])   مواھب لدنیہ ، 2 / 265

([ii])   بہار شریعت ، 1 / 966 بتغیر

([iii])   بخاری ، 4 / 505 ، حدیث : 7299

([v])   خصائص کبری ، 2 / 418

([vi])   نزہۃ القاری ، 3 / 311

([vii])   کشف الغمۃ ، 2 / 54

([viii])   بہارِ شریعت ، 1 / 20

([ix])   خزائن العرفان

([x])   حدائقِ بخشش ، ص307

([xi])   مسندامام احمد ، 1 / 620 ، حدیث : 2634

([xii])   کنزالعمال ، جزء14 ، 7 / 191 ، حدیث : 39200

([xiii])   تاریخِ ابن عساکر ، 3 / 517 ، مجمع بحار الانوار ، 4 / 24 ، فتاویٰ رضویہ ، 30 / 638

([xiv])   الشفا ، 1 / 196

([xv])   نسیم الریاض ، 3 / 126

([xvi])   نسیم الریاض ، 3 / 144

([xvii])   قبالۂ بخشش ، ص22

 


Share