آخری نبی محمد عربی ﷺ کا سفر شروع کرنے سے پہلے انداز

انداز میرے حضور کے

آخری نبی محمد عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا سفرشروع کرنے سے پہلے انداز

*مولانا محمد ناصرجمال عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ مئی2025

حضور سیّد عالَم، نورِ مجسم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مبارک ادائیں ہمیں زندگی کے ہر میدان میں راہنمائی فراہم کرتی ہیں، انہی میں سے ایک ہماری سفر کی زندگی بھی ہے، جس میں رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مبارک سیرت سے تعلیم ملتی ہے، آئیے! ہم دیکھتے ہیں کہ اللہ کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سفر شروع کرنے سے پہلے کن باتوں کا اِہْتِمَام فرمایا اور کیا کیا اِحْتِیَاطیں فرمائیں:

دن کا اِنْتِخاب

نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جمعرات کے دن سفر پر روانہ ہونا پسند فرماتے، جیساکہ حضرت سَیِّدُنا کَعْب بن مالک رضی اللہُ عنہ سے مَرْوِی ہے کہ رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جب سفر کے لئے نکلتے تو ایسا بہت کم ہوتا کہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جمعرات کو نہ نکلے ہوں۔([1])

وقتِ سفر کا اِنْتِخاب

حضرت صَخْر بن وَداعہ غامدی رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:اےاللہ! میری امّت کےصُبْح کےوقت (کے اچھے کاموں) میں بَرَکت دے۔ رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جب کوئی فوج یا لشکر بھیجتے تو شروع دن میں بھیجتے تھے۔

اس حدیث کو روایت کرنے والے صحابی حضرت صخر بن وَداعہ غامدی رضی اللہُ عنہ تاجر تھے، آپ اِس سنّت پر خوب عمل فرماتے چنانچہ آپ مصطفےٰ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے فرمان پر عمل اور ادائےمصطفےٰ کو ادا کرنے کے لئے سامانِ تجارت دن کے شروع میں بھیجا کرتے جس کی بَرَکت سے آپ کے پاس مال و دولت کی کثرت ہوگئی۔([2])

اس حدیث سے متعلق چند وضاحتیں یاد رکھنا مُفید ہیں:

(1)رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سفر، طَلَبِ عِلم اور تجارت وغیرہ جیسے بھلائی کے کام صبح سویرے کرنے پر برکت کی دعا فرمائی ہے۔([3])

(2)صبح کے وقت میں برکت کی دعا کا یہ مطلب نہیں کہ دیگر اوقات میں برکت نہیں۔ چونکہ لوگ صبح کے وقت تازہ دَم ہوکر کام شروع کرتے ہیں اِس لحاظ سے رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دعافرمائی تاکہ آپ کی دعاکی برکت پوری امّت کوپہنچے۔([4])

(3)اِس حدیثِ پاک کے تحت حکیمُ الامّت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں: صحابہ کا تجربہ بھی اس کے متعلق ہوچکا ہے کہ وہ حضرات اس سنت پر عمل کی برکت سے بہت فائدے اٹھا چکے ہیں۔فقیر نے بھی تجربہ کیا کہ صبح سویرے کاموں میں بہت برکت ہے۔بعض علما فرماتے ہیں کہ جو طالب ِ علم مغرب و عشاء کے دوران اور فجر کے وقت محنت کرے پھر عالم نہ بنے تو تعجب ہےاور جو طالب ِعلم ان دو وقتوں میں محنت نہ کرے اور عالم بن جائے تو بھی حیرت ہے۔([5])

گھروالوں کے درمیان قرعہ اندازی

اللہ کےآخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سفرمیں جانے سے پہلے ازواجِ مطہرات کے درمیان قرعہ اندازی فرمایا کرتے چنانچہ سیدہ عائشہ رضی اللہُ عنہا فرماتی ہیں: رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جب سفر کا ارادہ کرتے تو اپنی ازواج کے درمیان قرعہ ڈالتے۔ جس کا قرعہ نکل آتا،اسےسفر میں اپنے ساتھ لے جاتے۔ ([6])

گھر سے نکلتے ہوئے دعا

رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم گھر سے نکلتے وقت یہ دعا پڑھتے:

بِسْمِ اللهِ، تَوَكَّلْتُ عَلَى اللهِ، اَللّٰهُمَّ اِنَّا نَعُوْذُ بِكَ اَنْ نَزِلَّ، اَوْ نَضِلَّ، اَوْ نَظْلِمَ اَوْ نُظْلَمَ، اَوْ نَجْهَلَ اَوْ يُجْهَلَ عَلَيْنَا

یعنی اللہ کے نام سے شروع، میں نے اللہ پر بھروسا کیا۔اے اللہ!ہم پھسلنے یاگمراہ ہونے یا ظلم کرنے یا ظلم کا شکار بننے یا جہالت کرنے یا جہالت کا شکار بننے سےتیری پناہ مانگتے ہیں۔ ([7])

سواری کی دعا

رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سواری پر بیٹھ کر تین مرتبہ اللہ اکبر کہتے پھر یہ دعا پڑھتے:

سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هٰذَا، وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ، وَاِنَّا اِلٰى رَبَّنَا لَمُنْقَلِبُونَ، اَللّٰهُمّ اِنَّا نَسْاَلُكَ فِي سَفَرِنَا هٰذَا الْبِرَّ وَالتَّقْوَى، وَمِنَ الْعَمَلِ مَا تَرْضٰى۔ اَللّٰهُمَّ هَوِّنَ عَلَيْنَا سَفَرَنَا هٰذَا، وَاطْوِ عَنَّا بُعْدَهُ۔ اَللّٰهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ، وَالْخَلِيفَةُ فِي الْاَهْلِ اللَّهُمَّ اِنِّي اَعُوْذُ بِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ، وَكَابَةِ الْمَنْظَرِ، وَسُوءِ الْمُنْقَلَبِ فِي الْمَالِ وَالْاَهْلِ

یعنی پاک ہےوہ ذات جس نے اس سواری کو ہمارے بس میں کردیا اور یہ ہمارے قابو میں آنے کی نہ تھی اور ہم اپنے ربّ کی طرف لوٹنے والے ہیں۔اے اللہ !ہم اپنےاِس سفرمیں تجھ سےنیکی، تقویٰ اورایسے عمل کا سوال کرتے ہیں جو تجھے پسند ہو۔اے اللہ! ہمارے اِس سفرکوہم پرآسان فرمااوراِس کی مسافت کو ہمارے لئے کم کردے۔ اےاللہ! سفر میں تو ہی حفاظت فرمانے والا ہے اورگھر والوں کا نگہبان ہے۔اے اللہ! میں سفر کی مشقتوں، بُرےانتظار اورمال و اہلِ خانہ سے متعلق بُری واپسی سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ ([8])

مسافروں کو رخصت کرنے کا انداز

رسول ِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مسافروں کو رخصت کرنے کے انداز سے متعلق حضرت سیّدُنا عبدُاللہ بن یزید رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں: رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جب کسی لشکر کو رُخصت کرنا چاہتے تو فرماتے: اَسْتَوْدِعُ اللهَ دِينَكُمْ وَاَمَانَتَكُمْ وَخَواتِيْمَ اَعْمَالِكُمْ یعنی میں تمہارے دِین، تمہاری امانت اور تمہارے آخری اَعمال کو اللہ کے سپرد کرتا ہوں۔([9])

مفتی احمدیار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہ لکھتےہیں:

اس دُعا میں لطیف اشارہ اس جانب بھی ہے کہ اے مدینہ میں میرے پاس رہنے والے! اب تک تو تُو میرے سایہ میں تھا کہ ہر مسئلہ مجھ سے پوچھ لیتا تھا، ہر مشکل مجھ سے حل کرلیتا تھا اب تُو مجھ سے دور ہورہا ہے کہ ہر حاجت میں مجھ سے پوچھ نہ سکے گا تو تیرا ہر کام خدا کے سپردہے۔ کیسی پیاری دعا ہے اور کیسی مبارک وَداع! آخر عمل سے مراد وقتِ موت ہے یعنی اگر اس سفر میں تجھے موت آئے تو ایمان پر آئے،تیری زندگی وموت ربّ کےحوالے۔ ([10])

اللہ کریم ہمیں سفر شروع کرتے ہوئے یہ انداز اپنانے کی توفیق عطافرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* ذمہ دار شعبہ فیضان حدیث، المدینۃ العلمیہ کراچی



([1])بخاری، 2/296،حدیث:2949

([2])ابوداؤد،3/51، حدیث:2606- مرقاۃ المفاتیح،7/454، تحت الحدیث: 3908

([3])مرقاۃ المفاتیح ،7/454، تحت الحدیث: 3908

([4])شرح ابن بطال، 5/124

([5])مراٰۃ المناجیح،5/491

([6])بخاری،2/173، حدیث: 2593

([7])ترمذی، 5/270، حديث: 3438

([8])مسلم،ص538، حدیث:3275

([9])ابوداؤد،3/49،حدیث:2601

([10])مراٰۃ المناجیح، 4/43ملتقطاً


Share