شبِ معراج کے غمگین پہلو
*مولانا عمر فیاض عطاری مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ جنوری 2025
تاریخِ اِسلام میں وہ رات بھی عَجَب شان رکھتی ہے جس کو شبِ معراج کہتے ہیں۔یہی و ہ رات ہے جس میں سَروَرِ دو عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو خدا کی جانب سے وہ مرتبہ حاصل ہوا جس کی مثال اَنبیا و رُسُل میں بھی نہیں ملتی۔
اِ س شبِ مُقدَّسہ و مبارکہ میں نبیِّ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو مسجدِ حرام سے مسجدِ اقصیٰ تک اور مسجدِ اَقصیٰ سے مقامِ قَابَ قَوسَین تک سیر کروائی گئی۔آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے تمام عجائباتِ اَرضی و سَماوی کا مشاہدہ فرمایا۔ جنّت کی نعمتوں اور دوزخ کے عذابات کو دیکھا اور مقامِ قَابَ قَوسَین میں جمال و جلالِ خداوندِ قدّوس کا نظارہ کیا۔
سفرِ معراج کے دوران ایک موقع ایسا بھی آیا جب آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم غمگین ہوگئے اور وہ موقع تب آیا کہ جب آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو اِس اہم وعظیم سفر میں جنّت ودوزخ کے مشاہدے کے ساتھ مختلف گناہگاروں کے اَحوال بھی دکھائے گئے۔ وہ عذابات کیا تھے؟، کِن لوگوں کو اور کیوں ہورہے تھے؟ یہ اِس مضمون میں ہم آپ کو بتائیں گے۔
دوزخ کا معائنہ
امام بیہقی لکھتے ہیں کہ جانِ دو عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو معراج کی رات ساتوں آسمانوں، سِدرَۃُ المنتہیٰ، عرشِ الٰہی، لَامَکاں اور جنّت کی سیر کروانے کے بعد جہنم کا معائنہ کروایا گیا، وہ اِ س طرح کہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جنت میں ہی موجود تھےاور جہنم سے پردہ ہٹا دیاگیا جس سے آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اُس کے ساتوں طبقات کو ملاحظہ فرمایا پھر آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے اُسے بند کردیا گیا اور آپ واپس سِدرَۃُ المنتہیٰ پر تشریف لے گئے جہاں سے واپسی کا سفر شروع ہوا۔ ([i])
مختلف عذابات کا مشاہدہ
آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے شبِ معراج جہنّمیوں کے جو دَردناک عذابات دیکھے اُن میں سے چند اپنی اُمّت کو ترہیب (یعنی ڈر سنانے)کے لئے بیان کردیئے تا کہ اُمّتی عذابات سُن کر نیک اور اچھے اعمال کے ذریعے جہنّم سے بچنے کی تدابیر کریں۔
تارکِ نماز کی سزا
ایمان لانے کے بعد نماز تمام تر فرائض میں نہایت اہم و اعظم ہے۔ نماز اسلام کے پانچ ستونوں میں سے ایک اہم ستون ہے، بدنی عبادتوں میں سب سے افضل عِبادت ہے، قراٰنِ مجید و اَحادیثِ نبوی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اِس کی اَہمیت سے مالامال ہیں، جابجا اِس کی تاکید آئی ہے اور اِس کے تارکین پر وعیدفرمائی ہے۔ مِعْرَاج کی رات ہمارے پیارے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ایسے لوگوں کے پاس تشریف لائے جن کے سَر پتھروں سے کچلے جا رہے تھے، ہر بار کچلے جانے کے بعد وہ پہلے کی طرح درست ہو جاتے تھے (اور دوبارہ کچل دئیے جاتے)، اس مُعَامَلے میں ان سے کوئی سُستی نہ بَرتی جاتی تھی۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حضرتِ جبرائیل علیہ السّلام سے پوچھا: یہ کون لوگ ہیں؟ عرض کیا: یہ وہ لوگ ہیں جن کے سَر نماز سے بوجھل ہو جاتے تھے۔([ii])
سُود خور کی سزا
بِلاشُبہ سُود اِسلام میں قطعی طور پر حرام ہے، کیوں کہ یہ ایک ایسی لعنت ہے جس سے نہ صرف معاشی اِستحصال، مفت خوری، حرص و طَمع، خود غَرضی، شَقاوت و سنگ دِلی، مَفاد پرستی، جیسی اَخلاقی قَباحتیں جنم لیتی ہیں، بلکہ یہ معاشی اور اِقتصادی تباہ کاریوں کا ذریعہ بھی ہے، اِسی وجہ سے قراٰن و حدیث میں سود لینے اور دینے سے بڑی سختی سے منع کیاگیا ہے۔ سُنَنِ ابنِ ماجہ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے رِوایت ہے : نبیِّ اَکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےفرمایا: معراج کی رات میں ایک ایسی قوم کے پاس آیا جن کے پیٹ مکانوں کی طرح (بڑے بڑے) تھےاور اُن میں سانپ تھے جوکہ باہر سے دِکھائی دیتے تھے۔میں نے پوچھا: اے جبرائیل! یہ کون لوگ ہیں؟عرض کی:یہ سود خور ہیں۔([iii])آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم مزید فرماتے ہیں کہ ہم چلتے چلتے خون کی مثل ایک سُرخ نہر پر پہنچے، اُس میں ایک شخص تیر رہا تھا جبکہ نہر کے کنارے پر بھی ایک شخص کھڑا تھا جس کے سامنے پتھر پڑے ہوئے تھے۔ نہر میں موجود شخص باہر نکلنے کی کوشش کرتا تو باہر کھڑا شخص اُس کے منہ پر ایک پتھرمارتا جواُسے اُس کی جگہ واپس پہنچادیتا۔ پوچھنے پر بتایا گیا کہ یہ سود خور ہے۔([iv])
غیبت و عیب جوئی کرنے والے
مسلمان کی غیبت کرنا بہت بڑا گناہ ہے، قراٰنِ مجید میں اللہ پاک نے غیبت کرنے کو اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانے کے مُترادِف قرار دیا ہے اور رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے غیبت کو زِنا سے بھی بدتر فرمایا ہے۔ایک رِوَایَت میں ہے کہ جب آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے جہنّم میں دیکھا تو وہاں کچھ ایسے لوگ نظر آئے جو مُردار کھا رہے تھے۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے پوچھا کہ اے جبرائیل! یہ کون لوگ ہیں؟ عرض کیا : یہ وہ ہیں جو لوگوں کا گوشت کھاتے (یعنی غیبت کرتے) تھے۔([v]) مروی ہے : مِعْرَاج کی رات سَرورِ کائنات صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا گزر کچھ ایسے لوگوں پر ہوا جن پر کچھ اَفراد مُقَرَّر تھے، اِن میں سے بعض افراد نے اُن لوگوں کے جبڑے کھول رکھے تھے اور بعض دوسرے اَفراد اُن کا گوشت کاٹتے اور خون کے ساتھ ہی اُن کے منہ میں دَھکیل دیتے۔ پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دَرْیَافت فرمایا کہ اے جبرائیل! یہ کون لوگ ہیں؟ عرض کیا: یہ لوگوں کی غیبتیں اور اُن کی عیب جوئی کرنے والے ہیں۔([vi])ایک روایت میں ہےکہ غیبت کرنےوالےکے پہلوؤں کا گوشت کاٹ کر خُود اسے ہی کھلایا جا رہا تھا۔ ا سےکہا جاتا، کھاؤ! جیسےتم اپنے بھائی کا گوشت کھایا کرتے تھے۔([vii])
ماں باپ کے نافرمان
ہر سمجھدار بندہ اِس بات سے Agree کرے گا کہ جب قراٰن کریم نے ماں باپ کو ”اُف“ تک کہنے سے منع کردیا ہے تو مَعاذَ اللہ اُن پر ہاتھ اٹھانا یاگالیاں دینا یا زبان دَرازی کرنا کتنا سخت عمل ہوگا۔ معراج کی رات نبیوں کے سردار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دوزخ میں کچھ ایسے لوگ بھی دیکھے جو آگ کی شاخوں سے لٹکے ہوئے تھے۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے پوچھا : اے جبرائیل! یہ کون لوگ ہیں؟ عرض کیا: یہ وہ لوگ ہیں جو دنیا میں اپنے والِدَین کو گالیاں دیتے تھے۔([viii])
بے عمل وَاعظین
رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بڑی پریکٹیکل زندگی گزاری ہے۔ جیساکرنے کا حکم دیا وہ پہلے خود کیا پھر دوسروں کو کرنے کوکہا۔ قراٰنِ مجید نے ایسے واعظین کی مذمت بیان کی ہے جو سَماج میں مذہب اور اَخلاق کے نمائندے بَن کے جیتے ہیں مگر بے عمل ہیں۔چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
( یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لِمَ تَقُوْلُوْنَ مَا لَا تَفْعَلُوْنَ(۲)كَبُرَ مَقْتًا عِنْدَ اللّٰهِ اَنْ تَقُوْلُوْا مَا لَا تَفْعَلُوْنَ(۳))
ترجَمۂ کنزالعرفان: اے ایمان والو ! وہ بات کیوں کہتے ہو جو کرتے نہیں ۔ اللہ کے نزدیک یہ بڑی سخت ناپسندیدہ بات ہے کہ تم وہ کہو جو نہ کرو ۔([ix])
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بھی جہنم میں اُن واعظین کے معاملات کو بیان کیا ہے۔ فرماتے ہیں کہ معراج کی رات کچھ اور لوگوں کے پاس آیا تو دیکھا کہ اُن کے ہونٹ آگ کی قینچیوں سے کاٹے جا رہے تھے اور ہر بار کاٹنے کے بعد وہ دُرست ہو جاتے تھے۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پوچھنے پر بتایا گیا کہ یہ آپ کی اُمَّت کے خُطبا ہیں، یہ اپنے کہے پر عمل نہیں کرتے تھے اور کِتَابُ اللہ پڑھتے تھے لیکن اُس پر عمل نہیں کرتے تھے۔([x])
زکوٰۃ ادانہ کرنےوالے
اس رات سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ایسے لوگوں کے پاس بھی تشریف لائے جن کے آگے اور پیچھے چیتھڑے لٹک رہے تھے اور وہ چوپایوں کی طرح چرتے ہوئے خار دار گھاس، تُھوْہَر (ايك خاردار اور زہریلا پودا جس کے پتے سبز اور پُھول رنگ برنگے ہوتے ہیں)اور جہنّم کے گرم پتھر نگل رہے تھے۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دَرْیَافت فرمایا : اے جبریل! یہ کون لوگ ہیں؟ عرض کیا: یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے مالوں کی زکوٰۃ نہیں دیتے تھے، اللہ پاک نے اِن پر ظلم نہیں کیا اور اللہ رب العزّت بندوں پر ظلم نہیں فرماتا۔([xi])
یتیموں کامال کھانےوالے
معراج کی رات سرکارِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کچھ ایسے لوگ بھی دیکھے جن کے ہونٹ اُونٹ کے ہونٹوں کی طرح (بڑے بڑے) تھے، اُن پرایسے افراد مُقَرَّر تھے جو اُن کے ہونٹ پکڑ کر آگ کے بڑے بڑے پتھر اُن کے منہ میں ڈالتے اور وہ اُن کے نیچے سے نکل جاتے۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے پوچھا : اے جبرائیل! یہ کون لوگ ہیں؟ عرض کیا : یہ وہ لوگ ہیں (پھر یہ آیَت پڑھی):
(اَلَّذِیْنَ یَاْكُلُوْنَ اَمْوَالَ الْیَتٰمٰى ظُلْمًا اِنَّمَا یَاْكُلُوْنَ فِیْ بُطُوْنِهِمْ نَارًا)
([xii])ترجَمۂ کنزالعرفان: بیشک وہ لوگ جو ظلم کرتے ہوئے یتیموں کا مال کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹ میں بالکل آگ بھرتے ہیں۔([xiii])
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
عیب نکالنے اور طعنے دینے والے
لوگوں کےسامنے بہت عیب نکالنے اور طعنے دینے والے مردوں اورعورتوں کواس حال میں دیکھاوہ اپنی چھاتیوں کے ساتھ لٹک رہے تھے۔([xiv])
زانی و بدکار مردوعورتیں
وہ عورتیں جوزناکرتیں اوراولادکوقتل کردیتی ہیں انہیں اس حال میں دیکھاکہ ان میں سےکچھ چھاتیوں سےاورکچھ پاؤں سےلٹکی ہوئی ہیں۔([xv]) بَدکاری(یعنی زنا) کرنے والے مردوں اور عورتوں کو (اس حال میں بھی) دیکھا کہ سانپوں اور بچھوؤں کے ساتھ قید ہیں اور وہ ان کو ڈس رہے ہیں، بچھواپنے ڈَنکوں سے انہیں ذلیل کررہے ہیں اور ہر ڈَنک میں زہر کی ایک تھیلی ہے، وہ جسے بھی کاٹتے اس کے جسم میں زہریلی تھیلی اُنڈیل دیتے اور ان کی شرمگاہوں سے پیپ بہتاہے جس کی بدبوسے جہنمی چیختے چلاتے ہیں۔([xvi])
قارئینِ کرام!آپ نے کئی جہنمیوں کے جہنم میں جانے کے اسباب اوران کےعذابات کے بارے میں پڑھا، یقیناً عقل مندی کا تقاضا یہی ہے کہ اگر ہمارے اندردوزخ میں داخلے کےاسباب میں سےکوئی سبب پایاجاتاہےتوہم اُسے دور کرکے دوزخ اوراس کے عذاب سے خود کو بچائیں۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* ذمہ دار شعبہ دعوتِ اسلامی کے شب وروز کراچی
Comments