چھوٹوں پر شفقت

مُعاشرتی زندگی(Social Life) میں ”رَوَیّہ“(Attitude) بہت اَہَمِّیَّت کا حامل ہے۔ عُموماً ماں باپ،بھائی بہن، سیٹھ ملازم، اپنے پرائے، دوست دشمن غرَض ہر ایک سے مختلف طرح کا رَوَیّہ رکھا جاتا ہے۔ بہترین رَوَیّہ وہ ہے جو شفقت، مہربانی،عاجِزی،نرمی اور ہمدردی جیسی اچّھی  صِفات سے لَبریز  ہو۔ اسلام نے ہر ایک سے بہترین برتاؤ کرنے اور اچھا رَوَیّہ رکھنے کی تعلیم دی ہے۔ جس طرح چھوٹوں پر لازم ہےکہ وہ اپنے بڑوں کا ادَب و اِحترام کریں اسی طرح بڑوں کا چھوٹوں  سے شفقت بھرا برتاؤ کرنا بھی اسلامی تعلیمات کا روشن باب ہے۔ حضور اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بچوں پرشفقت: اس حوالے سے نبیِّ اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مُقدّس زندگی ہمارے لئے مَشعَلِ راہ ہے۔ چھوٹوں سے پیار و محبت اور شَفْقت و اُلفت کا جو برتاؤ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامنے کیا وہ اپنی مثال آپ ہے۔ بُرّاق جیسی اعلیٰ ترین سُواری پر سُوار ہونے والے آقا عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامنے خود اپنے نواسے امامِ حسن رضی اللہ تعالٰی عنہ کو اپنے کندھے پر بٹھایا (ترمذی،ج5،ص432، حدیث:3809ماخوذاً) اسی لئے امامِ حسن رضی اللہ تعالٰی عنہ کو راکبِ دوشِ مصطفےٰ بھی کہا جاتاہے۔ بعض اوقات دورانِ نماز بچے کے رونے کی آواز آتی تو آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ  وَالسَّلَام نماز میں تَخْفِیف (یعنی نماز کو مختصر) فرما دیتے۔ (بخاری،ج1،ص253، حدیث:707 ملخصاً) آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام جب اَنْصار کے پاس تشریف لے جاتے توان کے بچّوں کوسلام کرتے، سَروں پر دستِ شفقت پھیرتے اور ان کیلئے دعا بھی فرماتے۔ (السنن الکبریٰ للنسائی،ج5،ص92، حدیث: 8349)بچّوں سے شفقت و مہربانی کا ایسا برتاؤ دیکھ کر حضرتِ سیدنا انس رضی اللہ تعالٰی عنہ کہتے ہیں:نبیِّ پاک عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام لوگوں میں سب سے زیادہ بچوں پر شفقت فرمانے والے تھے۔ (مسندابی  یعلیٰ،ج3،ص425، حدیث:4181) سب بچّوں سے پیار کریں: ہمیں بھی بچوں سے پیار و مَحبّت بھرا برتاؤ کرنا چاہئے۔ کچھ لوگ اپنے بچوں سے تو مَحبّت کا دَم بھرتے ہیں لیکن دوسروں کے بچوں سے بڑا سخت رَوَیّہ رکھتے ہیں۔ اپنے بچوں کے طوفانِ بدتمیزی برپا کرنے پر بھی پُرسکون رہتے ہیں جبکہ دوسروں کے بچوں کی معمولی آواز پر لڑنے جھگڑنے لگتے ہیں۔ یہ انتہائی غلط رَوَیّہ ہے۔ بچوں سے ہمیشہ پیار بھرا برتاؤ کیجئے۔کبھی ان سے بھول چُوک ہوبھی جائے تو غصّے میں لال پیلا ہونے کے بجائے نَرْمی سے ان کی اصلاح کیجئے۔ بچّوں کی تربیَت: مدنی منّے اور مدنی منّیاں اللہ پاک کی بَہُت بڑی نِعمت ہیں، یہ وہ کَلیاں ہیں جن کے مُسکرانے سے آنگن (صحن) میں بہار آ جاتی ہے۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق تَربیَت ہونے سے یہ کَلیاں پُھول بن جاتی ہیں۔ لہٰذا بچّوں کے ساتھ حتّی الاِمْکان (جہاں تک ممکن ہو) نرمی (Gentleness)، شفقت اور پیار و محبت کا رویّہ اپنایا جائے۔ انہیں مارنا پیٹنا فائدہ مند ہونے کے بجائے عُموماً نقصان دہ ثابِت ہوتا ہے۔ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ جو لوگ اپنے بچّوں پر تشدُّد کے عادی ہوتے ہیں عام طور پر وہ بڑھاپے میں تنہائی اور بے بسی کی تصویر بن جاتے ہیں۔ اس لئے بچوں کی تربیَت میں شفْقت و نرمی  اور پیار و مَحبّت کا پہلو غالب رہنا چاہئے تاکہ وہ بڑے ہو کر مُعاشَرے کا بہترین فرْد بن سکیں۔

اللہ تعالٰی ہمیں بڑوں کا احترام اور بچوں پر شفقت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم 

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭ شعبہ فیضان صحابہ و اہل بیت،المدینۃ العلمیہ ،باب المدینہ کراچی


Share