روزے کا علمی، عملی اور فکری پیغام

اسلام کی روشن تعلیمات

روزے کا علمی، عملی اور فکری پیغام

*مولانا محمد ناصرجمال عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ مارچ2024ء

حدیث پاک کے مطابق تمام مہینوں کا سردار رَمَضان ہے۔([1]) اِسی مہینے میں چاروں آسمانی کتابیں (توریت، زبور، انجیل اور قراٰنِ مجید) نازل ہوئیں۔([2])

اللہ کریم نے دیگر عبادتوں کی طرح روزے میں بھی بہت ساری علمی،عملی اور فکری جہتیں رکھی ہیں جن میں غور و فکر کرتے ہیں تو وہ جہتیں ایک پیغام کی صورت میں ہمارے سامنے آتی ہیں جنہیں سمجھنے کے بعد بندہ مزید رغبت کے ساتھ  روزہ رکھنے کی کوشش کرتا ہے۔ آئیے! ماہِ رمضان میں موجود علمی، عملی اور فکری پیغام کے خزانے تلاش کرتے ہیں تاکہ ہم رمضان کے فرض روزوں کو مزید اخلاص کے ساتھ رکھ سکیں اور شوقِ روزہ اتنا بڑھے کہ فرض کے ساتھ ساتھ نفلی روزے رکھنے میں  بھی شیطان کی جعلی رکاوٹیں ہمیں ڈگمگا نہ سکیں۔

(1)”روزہ“ رکھنے کے رولز ہیں، اُن میں ایک ٹائم مینجمنٹ بھی ہےکہ ہم سحری کیلئے مخصوص ٹائم پر اُٹھتے ہیں، مخصوص ٹائم پر افطاری کرنی ہوتی ہے، یوں ہی روزے کے دوران کھانے پینے اور ازدواجی تعلق قائم کرنے سے رُکنا، روزے کو کامل بنانے کے لئے ٹائم پر فرائض واجبات پر عمل کرنا اور گناہوں سے بچنا بھی اِس کے رولز میں شامل ہے، پورا ایک مہینا اِن رولز پر عمل کرنا ہمیں مقررہ ٹائم کو طےشدہ اصولوں کے مطابق گزارنے کا پیغام دیتا ہے جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ٹائم مینجمنٹ اور رولز پر عمل کرنا ایک کامل مسلمان کے لئے زیادہ آسان ہے۔ اگر ہم اِس پیغام کو سمجھ جائیں تو ہم اپنے ٹاسک کو وقت پر پورا کرسکتے ہیں، رولز پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے زندگی مشکلات کا شکار رہتی جبکہ رولز پر عمل کرکے زندگی آسان بنائی جاسکتی ہے۔

(2)روزہ ہمیں دِکھاوے کے بغیر اللہ کی رضا کو حاصل کرنے پر فوکس رکھنا سکھاتا ہے چنانچہ شارحِ بخاری حضرت علّامہ شریفُ الحق امجدی رحمۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں: نماز مخصوص شرائط کے ساتھ، مخصوص ہیئت کے ساتھ، مخصوص ارکان کی ادائیگی کا نام ہے جسے دیکھ کر ہر شخص جان سکتا ہے کہ یہ شخص نماز پڑھ رہا ہے اور حج کا بھی یہی حال ہے بلکہ اس کے لیے سفر، گھر سے باہر رہنا اور مجمعِ عام میں اس کی ادائیگی سےہر شخص جان سکتا ہے کہ یہ حج کرنے جارہا ہے،حج ادا کر رہا ہے۔زکوٰۃ فقرا و مساکین کو دی جاتی ہے اس پر بھی دوسرے کا مطلع ہوجانا لازم ہے مگر روزہ ایسی عبادت ہے جس میں کوئی ایسا فعل نہیں جس کی وجہ سے لوگ اس پر مطلع ہوں۔پھر تنہائی میں بہت سے ایسے مواقع ملتے ہیں کہ اگر آدمی کھا پی لے تو کسی کو خبر نہیں ہوگی اس لیے بہ نسبت اور عبادتوں کےروزے میں ریا (دِکھاوا) کے شائبہ کا دخل نہیں۔ بندہ روزہ رکھتا ہے تو خاص اللہ پاک کی رضا کے لئے رکھتا ہے،اسی کو فرمایا:روزہ میرے لیے ہے میں اس کی جزا دوں گا۔بادشاہ جب کسی کو کچھ دیتا ہے تو اپنی شان کے مطابق دیتا ہے وہ بھی جب کسی پسندیدہ کام پر خوش ہوکر دیتا ہےتو پھر اس کا اندازہ کون کرسکتا ہے۔([3])

روزے کا پیغام ہے کہ اپنے ہر کام کو صرف اللہ کی رضا اور اُس کے احکام پر فوکس رکھ کر کرتے چلے جاؤ پھر دیکھنا کہ تمہارے سامنے پہاڑ جیسی مشکلات تنکے جیسی بےحقیقت چیز بن جائیں گی۔

(3)روزےکاپورا ٹائم ٹیبل ہمیں صبر کرنا سکھاتا ہے۔ ہم غور کریں تو ہمارے بہت سے ایسے معمولات ہیں کہ جہاں ہم بےصبری کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ اگر روزے سے حاصل ہونے والے صبر کے پیغام کو ہم اپنے ذہن میں رکھیں اور قدم قدم پر صبر کرنا سیکھ لیں تو زندگی ہی آسان ہوجائے۔

(4)روزہ ہمیں تقویٰ اختیار کرنے کے بہترین مواقع فراہم کرتا ہے۔ شارحِ بخاری علامہ محمود احمد رضوی رحمۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں: رمضانُ المبارک کاروزہ رکھنے کے ساتھ ہر روزہ دار پر یہ بھی ضروری ہوجاتا ہے کہ وہ صرف کھانے پینے اور مباشرت ہی سےاجتناب نہ کرے بلکہ قول و فعل، لین دین اور دیگر معاملات میں بھی پرہیزگاری اختیار کرے جیسا کہ ”لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ“ سے ظاہر ہے۔ روزہ کی حالت میں آدمی ہاتھ پاؤں کو کسی بھی بُرے کام کے لئےحرکت نہ دے۔گالی گلوچ غیبت جیسی خرافات زبان پر نہ لائے نہ کان میں پڑنے دے۔ اس کی آنکھ بھی غیرشرعی کام کی طرف نہ اُٹھے بلکہ انسان تقویٰ کا عملی نمونہ بن جائے۔ اگر رمضانُ المبارک کے روزے اِن قیود و شرائط کو مدِّ نظر رکھ کر پورے کیے جائیں تو اختتامِ رمضان پر تقویٰ و پرہیز گاری کا پیدا ہونا لازمی امر (بات) ہے۔([4])

(5)گناہ کا بنیادی سبب عموماً لذت کا حصول ہوتا ہے اور روزے کے ذریعے ہم جائز اور ناجائز لذت چھوڑنے کی تربیت پاتے ہیں،اگر اِسے ہم دل و جان سے اپنا لیں تو گناہوں کی بیماری سے جان چھوٹ سکتی ہے۔

اگر ہم اپنے روزے سے یہ فائدے حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں احکامِ روزہ،فوائدِ روزہ اور نتائجِ روزہ کا علم حاصل کرنا ہوگا۔ اللہ کریم ہمیں روزے کی برکتوں سے مالامال فرمائے۔ اٰمین بِجاہِ النّبیِّ الْاَمین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* ذمہ دار شعبہ فیضان حدیث، المدینۃ العلمیہ کراچی



([1](معجم کبیر،9/205، حدیث:9000

([2](مسنداحمد، 6/44،حدیث:16981-مصنف ابن شیبہ،15/528، حدیث: 30817

([3](نزہۃ القاری،3 /284

([4](دینِ مصطفیٰ،ص311


Share