Book Name:Bad shuguni haram hay
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بدشُگُونی حرام اور گناہ کا کام ہے اور اس سے بچنا بے حد ضرور ی ہے۔ مگر افسوس کہ یہ ایسابھیانک آسیب ہے جو ہمارے مُعاشَرہ کو اپنے پنجے میں جکڑے تباہی کے راسْتے پر لئے جارہا ہے یہ ہماری دُنیاوآخرت کی زِندگی کو مکمل تباہ کرنے پر تُلا ہوا ہے اس کے نُقصانات بَہُت ہیں شاید ہم میں سے اَکثرِیَّت اَیسی ہے جو اِن کےنُقصانات سے ہی واقف نہیں ہے ۔
بدشُگُونی کے نُقصانات میں سے ایک بَہُت ہی بڑا نُقصان یہ ہے کہ٭بَدشُگُونی کا شکار ہونے والوں کا اللہعَزَّ وَجَلَّ پر اِعْتماد اور تَوَکُّل کمزور ہوجاتاہے اور وہ بَجائے اللہعَزَّ وَجَلَّ پر تَوَکُّل کرنے کے اُن مادّی چیزوں کو اپنے اِعْتقاد کا مَحْوَر بنا لیتے ہیں کہ جن سے بَد شُگُونی کا تَعلّق ہو اور اِس کے علاوہ ٭ بَد شُگُونی لینے والے کے ذِہن میںاللہ عَزَّ وَجَلَّ کے بارے میں بَدگمانی پَیْدا ہوجاتی ہے۔٭ اُس کا تقدیر پر ایمان کمزور ہونے لگتا ہے۔٭ساتھ ہی ساتھ شَیْطانی وَسْوَسوں کا دروازہ بھی کھلتاہے۔٭بَدفالی سے آدَمی کے اندر تَوَہُّم پَرَسْتی(یعنی وہمی ہونا)، بُزدِلی ،ڈر اور خوف، پَسْت ہمّتی اورتنگ دِلی پَیْدا ہوجاتی ہے۔ ٭ اور جب وہ کسی کام میں ناکام ہوتا ہے تو انتہائی مایوسی کا شکار ہوجاتا ہے حالانکہ کسی بھی مُعامَلہ میں ناکامی کی بَہُت سی وُجُوہات ہوسکتی ہیں مثلاً کام کرنے کا طریقہ دُرُسْت نہ ہونا، غَلط وَقْت اور غَلط جگہ پر کام کرنااور ناتَجْرِبَہ کاری وغیرہ وغیرہ،لیکن بَدشُگُونی کا عادِی شَخْص اپنی ناکامی کا سَبَب نُحُوْسَتْ کو قرار دینے کی وَجْہ سے اپنی اِصْلاح سے مَحْرُوم رہ جاتا ہے کیونکہ اسے اَپنی غلطیوں کا کوئی اِحْساس ہی نہیں ہوتا وہ تو اَپنی ہر غَلَطی کا ذِمّہ دار کسی کالی بلّی یا کُتّے کو قرار دیتا ہے۔٭بَدشُگُونی کی وَجہ سے بعض اَوْقات رِشتے ناطے ٹوٹ جاتے ہیں اور پھر آپَس کی نا چاقِیاں زِندگی کو اَجِیرن(ناگوار) کر کے رکھ دیتی ہیں۔ ٭اور جو لوگ اپنے اوپر بَدفالی کا دروازہ کھول لیتے ہیں اُنہیں ہرچیز منحُوس نَظَر آنے لگتی ہے، کسی کام کے لیے گھر سے نکلے اور کالیبلّینے راسْتہ کاٹ لیا تویہ ذِہن بنالیتے ہیں کہ اب ہمارا کام نہیں ہوگا اور واپس گھر آگئے ،ایک شَخْص صُبْح سویر ے اپنی دُکان کھولنے جاتاہے راسْتہ میں کوئی حادِثَہ پیش آیا تو سمجھ لیتاہے کہ آج کا دِن میرے لیے منحُوس ہے لہٰذا آج مجھے نُقصان ہوگا یوں ان کا نظامِ زِنْدَگی دَرْہَم بَرہَم ہوکر رہ جاتا ہے۔(بدشُگُونی ص۱۸۔۲۴ ملخصا)