Book Name:Faizan e Sadr ush Shariah
دارُالْجَزَاء(یعنی بدلہ ملنے کی جگہ)ہے،اس لئےسمجھداری کا تَقاضا یہی ہے کہ دنیا میں رہتے ہوئے آخرت کی تیاری کی جائے تاکہ قبروحشر کے امتحان میں کامیاب ہوکراللہ عَزَّ وَجَلَّ کی طرف سے بطورِ انعام ملنے والی جَنَّت کی لازَوال نعمتوں سے لُطف اَندوز ہوسکیں۔
حضرت سَیِّدُناابُو ہُرَيْرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مَروِی ہے کہ نبیِّ کريم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےاِرْشادفرمايا: جب آدمی مَرجاتاہے تو اس کےعمل کا سلسلہ مُنْقَطع ہوجاتاہے لیکن 3 عمل مُنْقَطع نہیں ہوتے،صَدَقۂ جاریہ،عِلْمِ نافع اورنیک اَوْلادجواس کے ليے دُعا کرتی ہے۔( صحیح مسلم،کتاب الوصیۃ، باب ما یلحق الانسان...الخ، الحدیث۱۶۳۱، ص۸۸۶)حکیمُ الْاُمَّتحضرتِ مُفْتی احمدیارخانعَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّاناس حدیثِ پاک کی شرح میں فرماتے ہیں:یہ3 چیزیں(ایسی ہیں ) جن کا ثواب مرنے کے بعد خواہ مخواہ پہنچتا رہتا ہے،کوئی اِیْصالِ ثواب کرے یا نہ کرے۔صَدقۂ جارِیہ سے مُراد اَوْقاف ہیں،جیسے مسجدیں ، مَدرسے،وَقْف کیے ہوئے باغ جن سے لوگ نَفْع اُٹھاتے رہتے ہیں،ایسے ہی عِلْم سے مُراد دِینی تَصانیف،نیک شاگرد جن سے دِیْنی فیضان پہنچتے رہیں۔(مراۃ المناجیح ج۱ ،ص۱۸۸ )
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہمیں بھی جیتے جی ،اچھی اچھی نیّتوں کے ساتھ رِضائے اِلٰہی اورآخرت کا ثواب پانے ،مسجد مدرسہ بنانے کے ساتھ ساتھ ،خود بھی نیکی کے کاموں میں مشغول رہتے ہوئے اپنی اَوْلاد کو بھی سُنَّتوں کی ترغیب دِلاکر نیک بناناچاہیے تاکہ ہمارے مرنے کے بعددُعائے مَغْفرت اور اِیصالِ ثواب کے ذَرِیعے ہماری اولاد ہمارے کام آئے ۔
دُعائے مصطفے ٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے:اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس باپ پر رحم فرماۓ جو نیکی کرنے پر اپنے بیٹے کی مدد کرے۔(مصنف ابن ابی شیبہ، ۶/۱۰۱)اَوْلاد کی ظاہری زَیْب وزِیْنت ،اچھی غِذا ،اچھا لباس اور دیگر ضروریات کے ساتھ ساتھ ان کی اَخْلاقی ورُوحانی تَربِیَت کے لئے بھی کمربستہ ہو جائيے نیز اپنی اَوْلاد کو نیک بناکرثوابِ جاریہ کا ذَرِیْعہ بنانےکے ساتھ ساتھ شیخِ طریقت،امیرِ اَہلسنَّتدَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ