Book Name:Tauba karnay walon kay liay inamaat
گِر پڑے۔جب انہیں ہوش آیا تو حضرتِ سیِّدُنا حسن بصری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے اس کے قریب آکر یہ اشعار پڑھے جن کا ترجمہ یہ ہے:
اَیَا شَابًّا لِّرَبِّ الْعَرْشِ عَاصِیْ اَتَدْرِیْ مَاجَزَاءُ ذَوِی الْمَعَاصِیْ
(اے ربُّ العرش کی نافرمانی کرنے والے نوجوان! کیاتُو جانتا ہے کہ گنہگاروں کی سزا کیا ہے؟)
سَعِیْرٌ لِّلْعُصَاۃِ لَھَا زَفِیْرٌ وَغَیْظُ یَوْمٍ یُؤْخَذُ بِالنَّوَاصِیْ
(نا فرمانوں کے لیے گرجنے والا جہنَّم ہے جس میں گَرَج ہو گی اور جس دن پیشانیوں سے پکڑے جائیں گے،اُس دن غضب ہو گا)
فَاِنْ تَصْبِرْ عَلَی النِّیْرَانِ فَاعْصِہُ وَ اِلَّا کُنْ عَنِ الْعِصْیَانِ قَاصِیْ
(پس اگر تُو آگ پر صبر کر سکے،تو نافرمانی کر لے،ورنہ نافرمانی سے دُور ہو جا)
وَفِیْمَا قَدْ کَسَبْتَ مِنَ الْخَطَایَا رَھِنْتَ النَّفْسَ فَاجْھَدْفِی الْخَلَاصِیْ
(تُو نے جوگناہ کئے ہیں، ان میں تُونے اپنے نفس کو پھنسا دیا،تواب نَجات کے لیے کوشش کر)
عُتبَۃُ الغُلام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ پر رِقّت طاری تھی،جب اِفاقہ ہوا،تو کہنے لگے:’’اے شیخ!کیا مجھ جیسے کمینے کی توبہ بھی ربِّ رحیم عَزَّ وَجَلَّ قَبول فرمائے گا ؟‘‘شیخ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا:’’کیوں نہیں، اللہ عَزَّ وَجَلَّ اپنے گنہگاربندے کی توبہ اور معافی قَبول فرماتا ہے۔‘‘پھرحضرت سیِّدُناعُتبَۃُ الغُلام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے 3 دُعائیں کیں:(1)اے میرے اللہ !اگر تُو نے میری توبہ قَبول کر لی اور میرے گناہ مُعاف فرمادیے ہیں تو مجھے ایسی فَہم(یعنی سمجھداری)و یاداشت عنایت کر،کہ عُلُومِ دین اور قرآنِ کریم سے جو سُنوں حِفظ(یعنی یاد)ہو جائے(2)اے اللہ !مجھے پُر سوز آواز کے اِعزاز سے نواز کہ اگر کوئی پتَّھر دل بھی میری قِراءت سُنے تو اُس کا دل نرم ہو جائے(3)اے اللہ!رِزقِ حلال عطافرما اوروہاں سے روزی دے کہ جس کا مجھے گُمان بھی نہ ہو۔‘‘اللہ تَعالٰی نے ان کی تمام دعائیں قَبول فرمائیں۔ان کا حافِظہ خوب مضبوط ہو گیا،جب وہ قرآنِ کریم کی تِلاوت کرتے تو ان کی تِلاوت سُن کر گنہگار تائب ہوجاتے،ان کے گھر میں روزانہ سالن کا ایک پِیالہ اور 2روٹیاں رکھی ہوتیں اور پتا نہیں چلتا تھاکہ