Book Name:Tauba karnay walon kay liay inamaat
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے کہ سچّی توبہ کرنے کی کس قدر برکتیں ہیں کہ توبہ کرنے والے کے تمام گُناہ مُعاف کردئیے جاتے ہیں۔ لہٰذا ہمیں بھی چاہیے کہ ہم بھی اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی بارگاہ میں گڑگڑا کر سچی توبہ کریں اور اگر پھر گُناہ ہوجائےتو دوبارہ توبہ کرلیں کہاللہ عَزَّ وَجَلَّ نے قرآنِ کریم میں ایسے لوگوں کی تعریف بَیان فرمائی ہے چُنانچہ پارہ 4سُوْرَۃُ النِّساۤء آیت نمبر 17 میں اِرْشاد ہوتا ہے :
اِنَّمَا التَّوْبَةُ عَلَى اللّٰهِ لِلَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ السُّوْٓءَ بِجَهَالَةٍ ثُمَّ یَتُوْبُوْنَ مِنْ قَرِیْبٍ فَاُولٰٓىٕكَ یَتُوْبُ اللّٰهُ عَلَیْهِمْؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ عَلِیْمًا حَكِیْمًا(۱۷)
َرْجَمَۂ کنز الایمان:وہ توبہ جس کا قبول کرنا اللہ نے اپنے فضل سے لازم کرلیا ہے وہ انہیں کی ہے جو نادانی سے برائی کر بیٹھیں پھر تھوڑی ہی دیر میں توبہ کرلیں ایسوں پر اللہاپنی رحمت سے رجوع کرتا ہے اور اللہ علم و حکمت والا ہے۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اللہ تعالٰی کی (بندے پر یہ)عظیم رحمت ہے کہ گُناہ کے بعد توبہ کرنے پر مُعاف فرما دیتا ہے اور موت کے وَقْت تک توبہ قبول فرماتا ہے ۔ یہاں فرمایا گیا کہ جو گُناہ کرکے تھوڑی دیر میں توبہ کرلیں تو یہاں تھوڑی دیر سے مُراد ایک آدھ گھنٹا یا دو (2)چار(4) سال نہیں بلکہ موت سے پہلے جب بھی توبہ کرلی وہ قریب ہی شمار ہوگی ۔ ہاں جب موت کا عالَم طاری ہوجائے اور غیب کا مُعاملہ ظاہر ہوجائے تو اس وَقْت توبہ مقبول نہیں۔نیزاِسلام میں توبہ کا قانون بنانا عین حکمت و علم پر مَبنی ہے ۔ جن دِینوں میں توبہ نہیں،ان کے ماننے والے گُناہ پر زِیادہ دلیر ہوتے ہیں ،کیونکہ مایُوسی جُرم پر دلیر کر دیتی ہے اور مُعافی کی اُمید توبہ پر اُبھارتی ہے۔ (صراط الجنان، ج۲، ص۱۶۳)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہمارے پیارے آقا،حبیبِ کبریا،محمدِ مُصطفیٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے بھی توبہ کے کثیر فَضائل اوراس پر ملنے والے اِنعامات بیان فرمائے ہیں۔ چُنانچہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کافرمانِ عالیشان ہے :'' جب بندہ گُناہ کرتا ہے، پھر اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی بارگاہ میں تو بہ کرتاہے