Book Name:Tauba karnay walon kay liay inamaat
''اس آدمی کی مثال جو پہلے بُرائيوں میں مَشغول تھا،پھر نيک اعمال کرنے لگا ،اس شخص کی طرح ہے کہ جس کے بدن پر تنگ زِرّہ ہو، جو اس کی گردن گھُونٹ رہی ہو ۔پھر اس نے ايک نيک عمل کيا تو اس زِرّہ کا ايک حلقہ کُھل گيا ۔پھر دوسرا نيک کام کيا تو دوسرا حلقہ کُھل گيا (اور پھر نيک عمل کرتا چلا گيا)حتّٰی کہ وہ تنگ زرہ کُھل کر زمین پر آ گری ۔''(المعجم الکبیر ، رقم ۷۸۳ ، ج ۱۷ ، ص ۲۸۴)
کرکے توبہ میں پھر گناہوں میں
ہو ہی جاتا ہوں مُبتلا یا ربّ
طالبِ مغفرت ہوں یا اللہ
بخش حیدر کا واسطہ یا ربّ
(وسائلِ بخشش مُرمّم،ص79،80)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اس بات میں کوئی شک نہیں کہ عبادات کی ادائیگی اور گُناہ سے بچنے پر اِستِقامَت اختیار کرنا،عُموماً دُشوار محسوس ہوتا ہے ۔ لیکن یہ دُشواری اس وقت تک محسوس ہوتی ہے ،جب تک ہمارے سامنے کوئی شخص انہیں اِسْتِقامت سے اپنائے ہوئے نہ ہو۔ لہٰذا! اگر ہم تبلیغ ِ قرآن وسُنَّت کی عالمگیر غیرسیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہوجائیں گے، تو ہمیں کثیرعاشقانِ رسول ایسے بھی نظرآئیں گے جو مدنی انعامات کے عاملین ہوں گے،مدنی قافلوں کے مسافرین ہوں گے،مدنی مذاکروں کے شائقین ہوں گے نیزاجتماعی طور پر عبادات پر اِسْتقامت پزیر ہوں گے،ان عاشقانِ رسول کی صحبت کی برکت سے ہم بھی گُناہوں سے بچنے میں کامیاب ہوجائیں گے ۔ اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ