Sara Quran Sarkar Ki Naat Hai

Book Name:Sara Quran Sarkar Ki Naat Hai

پیارےپیارےاسلامی بھائیو!جب حُضورِ اقدس صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عَنْہُمْ اَجْمَعِیْن کو کچھ تعلیم و تلقین فرماتے تو وہ کبھی کبھی درمیان میں عرض کیا کرتے : ’’رَاعِنَا یَارَسُوْلَ اللہ‘‘یعنی  یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ! ، ہمارے حال کی رعایت فرمائیے( یعنی کلامِ اَقدس کو اچھی طرح سمجھ لینے کا موقع دیجئے۔ ) غیرمسلموں کی زبان میں یہ کلمہ بے ادَبی کامعنیٰ رکھتا تھا اور اُنہوں نے اِس جملے کو بُری نِیَّت سے کہنا شروع کردیا۔ حضرت سعد بن معاذ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ غیر مسلموں کی اِصطلاح سے واقف تھے۔ آپ نے ایک روز یہ کلمہ اُن کی زبان سے سُن کر فرمایا : اے دشمنانِ خدا !تم پر اللہ پاک کی لعنت! ، اگر میں نے اب کسی کی زبان سے یہ کلمہ سُنا تو اُس کی گردن اُڑا دوں گا۔ غیر مسلم نے کہا : ہم پر تو آپ غُصّہ ہوتے ہیں جبکہ مسلمان بھی تو یہی کہتے ہیں! ، اِس پر آپ رنجیدہ ہو کر سرکارِمدینہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی خدمت ِاقدس میں حاضر ہوئے ہی تھے کہ یہ آیت اُتری جس میں’’رَاعِنَا‘‘ کہنے کی ممانعت فرما دی گئی اور اِس معنیٰ کا دوسرا لفظ’’اُنۡظُرْنَا ‘‘کہنے کا حکم ہوا ۔ (قرطبی ، البقرۃ ، تحت الآیۃ : ۱۰۴ ، ۱ / ۴۴-۴۵ ، الجزء الثانی۔ تفسیر کبیر ، البقرۃ ، تحت الآیۃ : ۱۰۴ ، ۱ / ۶۳۴ ، تفسیر عزیزی( مترجم  ) ۲ / ۶۶۹ ، ملتقطاً)چنانچہ

پارہ1 سُوْرَۃُ الْبَقَرَۃ کی آیت نمبر 104 میں اِرشادِ باری ہے :

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقُوْلُوْا رَاعِنَا وَ قُوْلُوا انْظُرْنَا وَ اسْمَعُوْاؕ-  ۱ ، البقرۃ : ۱۰۴)

ترجمۂ کنز العرفان : اے ایمان والو!راعنا نہ کہواور یوں عرض کرو کہ حُضور ہم پر نظر رکھیں اور پہلے ہی سے بغور سُنو

اس آیتِ کریمہ کے تحت تفسیر صراطُ الجنان میں لکھا ہے : (1)انبیائے کرام  عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی تعظیم و توقیر اور اُن کی جناب (بارگاہ) میں ادب کا لحاظ کرنا فرض ہے اور جس کلمہ میں ترکِ ادب(بے