Sara Quran Sarkar Ki Naat Hai

Book Name:Sara Quran Sarkar Ki Naat Hai

(1)ایک بات یہ معلوم ہوئی کہ حُضور(اَقدس) صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے عِلْمِ غیب پر طعن (اعتراض) کرنا اور یہ کہنا کہ (اُنہیں )فُلاں چیز کا عِلْم نہیں تھا ، منافقین کا طریقہ ہے۔   

(2)مسلمان کا فرض ہے کہ سرکارِ(مدینہ) صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے سارے اوصافِ حمیدہ کو بغیر بحث کے مان لے۔

(3)ربِّ کریم نے ہمارے آقا و مولا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکوقِیامت تک کی ہر ہر چیز کا عِلْم عطا فرمایا کیونکہ حُضور(اَنور)  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : جو چاہو وہ پوچھو! اور یہ (بات وہ )کہہ سکتا ہے کہ جس کا عِلْم مکمل ہو۔

(4)قیامت تک کے ایمان لانے والے ، ایمان نہ لانےوالے اور منافق سب حضور(پاک) صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے عِلْم میں ہیں۔ (شانِ حبیب الرحمان ، ص۵۴ ، ۵۵  ماخوذاً)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                  صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

حضور پاک  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کاحکم ماننا فرض ہے

                                                پیارے پیارے اسلامی بھائیو! آئیے! ایک اورواقعہ ، آیتِ کریمہ ، شانِ نزول اور تفسیر سُنتے ہیں ، چنانچہ

                                                مدینے کے لوگ پہاڑ سے آنے والے پانی سے باغوں کو پانی دیا کرتے تھے۔ وہاں ایک انصاری کا حضرت زُبیر  رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے جھگڑا ہوا کہ کون پہلے اپنے کھیت کو پانی دے گا۔ یہ مُعامَلہ بارگاہِ رسالت  میں پیش کیا گیا۔ سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اِرشاد فرمایا : اے زُبیر! تم اپنے باغ کو پانی دے کر اپنے پڑوسی کی طرف پانی چھوڑ دو۔ حضرت زُبیر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو پہلے پانی کی اِجازت اِس لئے دی گئی کہ اُن