Quran Sekhne Sekhane Kay Fazail

Book Name:Quran Sekhne Sekhane Kay Fazail

جنازے کے بقیہ آداب

*جنازے کے ساتھ جاتے ہوئے اپنے اَنجام کے بارے میں سوچتے رہیے کہ جس طرح آج  اِسے لے چلے ہیں ، اِسی طرح ایک دن مجھے بھی لے جایا جائے گا ، جس طرح اِسے مِٹّی تلے دَفن کیا جانے والا ہے ، اِسی طرح میری بھی تدفین عمل میں لائی جائی گی۔ اِس طرح غَوْر و فِکْر کرنا عبادت اور ثواب کا کام ہے۔ *جنازے کو کندھا دینا ثواب کا کام ہے ، حدیثِ پاک میں ہے : ’’جو جنازہ  لے کر چالیس(40)قدم چلے اُس کے چالیس(40) کبیرہ گناہ مٹا دیئے جائیں گے۔ ‘‘ایک اورحدیث شریف میں ہے : ’’جو جنازے کے چاروں پایوں کو کندھا دے اُس کی مستقل مغفرت فرما دے گا۔ ‘‘(جوہرہ ، ص۱۳۹ ، دُرِّمُختار ، ۳ / ۱۵۸ ، ۱۵۹ ، بہارِ شریعت ، ۱ / ۸۲۳)*سُنّت یہ ہے کہ ایک کے بعد دوسرا شخص چاروں پایوں کو کندھا دے اور ہر بار دس(10) ، دس(10) قدم چلے۔ پوری سُنّت یہ ہے کہ پہلے سیدھے سِرہانے کو کندھا دے ، پھر سیدھی پائنتی(یعنی سیدھے پاؤں کی طرف) پھر اُلٹے سِرہانے پھر اُلٹی پائِنتی اور دس(10) ، دس(10)قدم چلے تو کُل چالیس (40) قدم ہوئے۔ (عالمگیری ، ۱ / ۱۶۲ ، بہارِشریعت  ، ۱ / ۸۲۲)*جنازے کو کندھا دیتے وَقْت جان بوجھ کرتکلیف دینے والے انداز میں لوگوں کو دھکے دینا جیساکہ بعض لوگ کسی شخصیّت کے جنازے میں کرتے ہیں یہ ناجائز وحرام اور دوزخ میں لے جانے والا کام ہے*شوہر اپنی بیوی کے جنازے کو کندھا بھی دے سکتا ہے ، قَبْر میں بھی اُتار سکتا ہے اور مُنہ بھی دیکھ سکتا ہے۔ صِرْف غُسْل دینے اور بِلا رُکاوٹ بدن کو چھُونے کی مُمانَعَت ہے۔