Quran Sekhne Sekhane Kay Fazail

Book Name:Quran Sekhne Sekhane Kay Fazail

میں دیگر صحابۂ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان بھی بڑھ چڑھ کر حِصّہ لیا کرتے تھے مگر حضرت اَبو دَرْدَا ء رَضِیَ اللہُ عَنْہُ وہ ہستی ہیں جنہوں نے شام کے لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو قرآنِ کریم پڑھنا سکھایا ، چنانچہ

قرآنِ کریم سیکھنے والوں کے حلقے

                             جامع مسجد دِمَشْق میں نَمازِ فجر کے بعد روزانہ سینکڑوں کی تعداد میں لوگ حضرت اَبو دَرْدَاء رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی خدمت میں حاضر ہو کر قرآنِ پاک پڑھا کرتے تھے ۔ حضرت اَبو دَرْدَاء رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے لوگوں کی کَثرت کی بِنا پر 10 ، 10 اَفراد پر مشتمل  حلقے بنا رکھے تھے جن پر ایک ایک نگران و ذِمَّہ دار مُقَرَّر تھا۔ وہ نگران ان کو پڑھاتا اور حضرت اَبو دَرْدَاء رَضِیَ اللہُ عَنْہُ محراب میں کھڑے ہو کر سب کی نگرانی فرمایا کرتے ، جب کوئی شخص غلطی(Mistake) کرتا تو حلقے کا نگران اس کی اصلاح کرتا اور جب کوئی حلقے کا نگران غلطی کرتا دکھائی دیتا تو حضرت اَبو دَرْدَاء رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اس کی اصلاح فرماتے۔ ایک بار حضرت اَبو دَرْدَاء رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے اپنے ایک شاگرد کو قرآنِ کریم پڑھنے و الوں کی تعداد شمار کرنے کا حکم اِرشاد فرمایا ، اس وَقْت پڑھنے والے لوگوں کو شمار کیا گیا تو ان کی تعداد 1600 سے کچھ زائد تھی ۔ یہ سلسلہ اس کامیابی سے جاری رہا حتّٰی کہ حضرت اَبو دَرْدَاء رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے وِصَال کے بعد آپ کے ایک محنتی شاگرد حضرت اِبنِ عامِر رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ نے یہ ذِمَّہ داری نِبھائی۔ ([1])

                             اسی طرح حضرت ابوموسیٰ اَشعریرَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے بارے میں بھی آتا ہے کہ


 

 



[1] معرفة القراءالكبار ، ابوالدرداء ، ۱ / ۱۲۵ مفھوما