Book Name:Quran Sekhne Sekhane Kay Fazail
پڑھاؤں۔ چنانچِہ آپ کا نیکی کی دعوت عام کرنے کا جذبہ دیکھ کر اَمِیرُ الْمُؤمِنِین حضرت عُمَر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ مزید انکار نہ فرما سکے اور آخِر کار انہیں جانے کی اِجازَت عَطا فرما دی۔ ([1])
روانگی سے پہلے حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے اِن تینوں حضرات سے اِرشَاد فرمایا : حمص شہرسے اِبتدا کیجئے گا ، وہاں آپ لوگوں کی طبیعتیں مختلف (Different) پائیں گے ، مثلاً کچھ لوگ بہت جلد قرآن کی تعلیم حاصِل کرلیں گے۔ جب آپ دیکھیں کہ لوگ آسانی سے تعلیم حاصِل کررہے ہیں تو ایک فرد اُن کے پاس ٹھہر جائے ، ایکدِمَشْق جبکہ تیسرا فلسطین چلا جائے ۔ لہٰذا یہ تینوں حضرات حمص تشریف لائے اور اتنا عرصہ وہاں رہے کہ ان لوگوں کی تعلیم پر اطمینان ہوگیا۔ حضرت عُبادہ بِن صامِت رَضِیَ اللہُ عَنْہُ وہیں ٹھہر گئے ، حضرت ابو دَرْدَاء رَضِیَ اللہُ عَنْہُ دِمَشْق کی طرف چلے گئے جبکہ حضرت مُعاذ بن جبل رَضِیَ اللہُ عَنْہُ فلسطین کی طرف تشریف لے گئے ۔ ([2])
اے عاشقانِ صحابہ و اہلِ بىت!مشہور صحابیِ رسول حضرت ابو دَرْدَاء رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے دِل میں لوگوں کو قرآنِ کریم کی تعلیم سے آراستہ کرنے اور سُنّتیں سکھانے کا کیسا زبردست جذبہ موجود تھا کہ ان کاموں کے لئے مدینۂ مُنَورہ کی پُربہار فضاؤں کو چھوڑ کر شام (Syria) کا سفر اختیار کیا۔ اگرچہ نیکی کی دَعْوَت اور فیضانِ قرآن کو عام کرنے