Quran Sekhne Sekhane Kay Fazail

Book Name:Quran Sekhne Sekhane Kay Fazail

سے عمدہ نکات سننےکی سعادت حاصل کریں گے۔ اللہ کرے سارا بیان  اچھی  اچھی نیتوں کےساتھ سننا نصیب ہوجائے۔ آمین

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمّد

گورنری پر تعلیمِ قرآنِ پاک کو ترجیح دی

اَمِیرُ الْمُؤمِنِین حضرت عُمَر فَارُوقِ اَعْظَم رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے دَورِ خِلَافَت میں جب مُلکِ شام(Syria) فَتح ہوا توحضرت یزید بن ابو سُفیان رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے حضرت فاروقِ اَعْظَم رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو خط(Letter) لکھا کہ شامیوں کی کَثْرت کے باعِث کئی شہر آباد ہو گئے ہیں ، یہاں ایسے لوگوں کی بہت زیادہ  ضَرورت ہے ، جو انہیں قرآنِ پاک کی تعلیم دیں اور ضَروری دِینی مسائل سمجھائیں ، لہٰذا آپ ایسے اَفراد کے ذریعے میری مَدَد فرمائیں جو پڑھانے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔ چنانچِہ اس عظیم کام کے لئے دو 2 صحابۂ کِرام یعنی حضرت مُعاذ بن جبل اور حضرت عُبادہ بِن صامِت رَضِیَ اللہُ عَنْہُما نے خود کو پیش فرمایا ، ([1])مگر جب ان کے ساتھ حضرت ابو دَرْدَاء رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے اَمِیرُ الْمُؤمِنِین رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے مدینے شریف چھوڑ کر مُلکِ شام جانے کی اِجازَت طَلَب کی ، تو آپ نہ مانے ، پھر حضرت ابو دَرْدَاء رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے اِصْرَار پر اس شَرط کے ساتھ جانے کی اِجازَت دی کہ وہاں کے گورنر بن جائیں لیکن حضرت ابو دَرْدَاء رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے گورنر بننا بھی قبول نہ کیا اور عَرْض کی : میں تو شام اس لئے جانا چاہتا ہوں تا کہ وہاں کے لوگوں کو اللہ پاک کے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سُنّتیں سکھاؤں اور انہیں سنت کے مُطابق نَماز


 

 



[1] طبقات ابن سعد ، ذکرمن جمع القرآن علی عھد رسول اللہ ، ۲ / ۲۷۲ ملتقطا