Quran Sekhne Sekhane Kay Fazail

Book Name:Quran Sekhne Sekhane Kay Fazail

آپ  حضورِ انور ، نبیوں کے سرور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کےحکم پر لَـبَّیْك کہتے ہوئے لوگوں کو قرآن سکھانے کے لئے یمن تشریف لے گئے تھے ۔ ([1]) اس کے بعد حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہُ  کے دورِ خلافت میں اُن کے حکم پر حضرت ابوموسیٰ اَشعری بصرہ جاکر قرآن و سنت سکھانے میں مشغول رہے ۔ ([2])حضرت ابورَجَا عُطَارِدِی رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : حضرت ابو موسیٰ اَشعری بصرہ کی اس مسجد میں ہمارے پاس(قرآنِ پاک سیکھنے سکھانے کے) حلقوں میں تشریف فرما ہوتے تھے۔ گویا میں اس وَقْت بھی اِنہیں ملاحظہ کر رہا ہوں کہ وہ  دوسفید چادریں پہنےمجھے قرآنِ کریم پڑھا رہے ہیں۔ ([3])  

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمّد

               پیارے پیارے اسلامی بھائیو!بیان کردہ واقعات سے ہمیں چند باتیں سیکھنے کو ملیں :

                             (1)جب کسی کو کوئی ذِمَّہ داری دی جائے تو پہلے اس کی تربیت بھی کی جائے تا کہ کم وَقْت میں اچھے نتائج ظاہِر ہوں جیسا کہ اَمِیرُ الْمُومِنِین حضرت عُمَر فَارُوقِ اَعْظَم رَضِیَ اللہُ عَنْہُ   نے صحابۂ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کو تعلیمِ قرآنِ پاک کے لئے روانہ کرنے سے پہلے جلد اور بہتر نتائج کے حُصُول کے لئے ان کی تربیت فرمائی۔

                             (2)مسلمانوں کو سنت کے مطابق نماز پڑھانا صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی پیاری پیاری سنت ہے۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے شعبے


 

 



[1] حلية الاولياء ، ابو موسٰی الاشعری ،  ۱ / ۳۲۲ ، رقم : ۸۵۳ ماخوذا

[2]  دارمی ، المقدمة ، البلاغ عن رسول اللّٰه و تعليم السنن ، ۱ / ۱۴۹ ، حدیث : ۵۶۰ ماخوذا

[3]  حلية الاولياء ، ابو موسٰی الاشعری ، ۱ / ۳۲۲ ، رقم : ۸۵۴