Book Name:Jamal e Mustafa
انوارِ مصطفیٰ مرحبا مرحبا
گلزارِ مصطفیٰ مرحبا مرحبا
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو ! آپ نے سنا کہ ہمارے پیارے آقا ، صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کس قدر حَسِین وجمیل تھےکہ آپ جیسا نہ کبھی آیا ، نہ آئے گا۔آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سَر تا پا ، نُور کے مَرکز ومَحْوَر تھے ، آپ کے تمام اَعْضائے مُبارَکہ خُوبی وکمال کے ایسے جامع تھے کہ اس کی نظیر ومِثال نہیں ملتی ۔اگرہم غور کریں کہ ایسے پیارے سے بڑھ کر بھی کوئی مَحَبَّت کے لائق ہوسکتا ہے؟ ہر گز نہیں ، بالخُصُوص وہ لوگ جودُنیائے فانی کے عارضی حُسن کو دیکھ کر عشق ِمَجازی کی بیماری کا شکار ہوجاتے ہیں اور پھر خِلافِ شریعت کاموں میں مبُتلا ہوکر اپنی دُنیا وآخرت بربادکرلیتے ہیں ان کے لئے مَقامِ غور ہے۔
شَیخِ طریقت ، اَمِیْرِ اَہلسُنَّت حضرت علامہ مولانامحمدالیاس عطار قادری دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتے ہیں : اِس ( عشقِ مجازی ) کی سب سے بڑی وجہ آج کل کے اَکْثر مسلمانوں میں اسلامی معلومات کی کمی اورسُنَّتوں بھرے دینی ماحول سے دُوری ہے۔ اِسی سبب سے ہر طرف گُناہوں کا سیلاب اُمنڈ آ یا ہے ! T.V. ، اور انٹر نیٹ وغیرہ میں عشقِیہ فلموں اورفِسقیہ ڈراموں کو دیکھ کر یا عشق بازِیوں کی مُبالَغہ آمیز اَخباری خبروں نیز ناوِلوں ، بازاری ماہناموں ، ڈائجیسٹوں میں فَرضی عشقیہ اَفسانوں کو پڑھ کر یا کالجوں اور یُونیورسٹیوں کی مَخلوط کلاسوں میں بیٹھ کریا نامَحرم رشتے دار وں کے ساتھ خَلْط ملْط ہوکر آپَسی بے تکلُّفی کے دَلدَل کے اَندر اُترکر اَکْثر کسی نہ کسی کو کسی سے عِشق ہو جاتا ہے۔ پہلے یکطرفہ ہو تا ہے ، پھر جب فریقِ اَوّل ، فریْقِ ثانی کو مُطَّلع کرتا ہے تو بعض