Book Name:Jamal e Mustafa
جس شخص سے آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مُصافَحہ کرتے ، وہ دن بھر اپنے ہاتھ میں خُوشبو پا تا اور جس بچہ کے سَر پر آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اپنا دَسْتِ مُبارک رکھ دیتے ، وہ خُوشبو میں دوسرے بچوں سے مُمتاز ہوتا۔
( سیرتِ رسولِ عربی ، ص۲۶۳ )
آقا کے بازو مرحبا مرحبا
آقا کی آنکھیں مرحبا مرحبا
دونوں پاؤں مُبارَک پُر گو شت اور خُوبصُورت ایسے کہ کسی کے نہ تھے اور نَر م وصاف ایسے کہ ان پرپانی ذَرا بھی نہ ٹھہر تا ، بلکہ فوراًبہہ جاتا ( سیرتِ رسولِ عربی ، ص۲۷۶ ) حُضور صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم جب پتھر پر چلتے تو وہ نَرم ہوجاتا ، تا کہ آپ بآسانی اس پر سے گُزر جائیں اور جب ریت پر چلتے تو اس میں پا ئے مُبارَک کا نشان نہ ہوتا۔ ( سیرتِ رسولِ عربی ، ص۲۷۷ )
انوارِ مصطفیٰ مرحبا مرحبا
گلزارِ مصطفیٰ مرحبا مرحبا
سرِ مُبارَک کے بال نہ تو بہت گُھنگریالے تھے اور ہی نہ بہت سید ھے بلکہ دونوں کے درمیان تھے۔داڑھی مُبارک گھنی تھی ، اسے کنگھی کر تے اور آئینہ دیکھتے اور سونے سے پہلے آنکھوں میں تین تین (3,3 ) بار سُرمہ ڈالتے۔ مُونچھ مُبارَک کو کَٹوایاکرتے اور فرماتےتھے کہ : مُشرِکین کی مُخالفت کرو۔ یعنی داڑ ھیاں بڑھاؤ اور مُو نچھوں کوپَسْت رکھو۔ ( مشکاۃ المصابیح ، کتاب اللبا س ، باب الترجل ، ج۲ ، ص۴۸۷ ، حدیث ۴۴۲۱ )