Book Name:Behtreen Khatakar Kon

ہوئی اَمانت ہم سے ضائع ہو جائے تو ہم پریشان ہو جاتے ہیں مگر رَبِّ کریم کی عطا کردہ اَمانت ضائع کرنے کا ہمیں ذرا غم نہیں ہے۔

یہ سانس کی مالا اب بس ٹوٹنے والی ہے               دل آہ ! مگر اب بھی بیدار نہیں ہوتا

افسوس نَدامت بھی عِصیاں پہ نہیں ہوتی                نیکی کی طرف مائل عطارؔ نہیں ہوتا

گُنَاہ پر اِصْرار مت کیجئے !

اے عاشقانِ رسول ! ہمیں شرمندہ ہونا سیکھ لینا چاہئے ، یاد رکھئے ! گُنَاہ پر اِصْرار یعنی گُنَاہوں کی عادت بنا لینا ، گُنَاہ کر کے اس پر اٹک جانا ، شرمندہ نہ ہونا یہ بہت بڑی نحوست ہے۔ اللہ پاک نے اپنے نیک بندوں کا یہ وَصْف بیان فرمایا ہے کہ جب ان سے کوئی گُنَاہ ہو جائے تو اس پر اِصْرار نہیں کرتے بلکہ تَوبہ کر کے اللہ پاک کی طرف رجوع لاتے ہیں ، چنانچہ پارہ : 4 ، سورۂ آلِ عمران ، آیت : 135 میں اللہ پاک فرماتا ہے :

وَ  الَّذِیْنَ  اِذَا  فَعَلُوْا  فَاحِشَةً  اَوْ  ظَلَمُوْۤا  اَنْفُسَهُمْ  ذَكَرُوا  اللّٰهَ  فَاسْتَغْفَرُوْا  لِذُنُوْبِهِمْ۫-وَ  مَنْ  یَّغْفِرُ  الذُّنُوْبَ  اِلَّا  اللّٰهُ  ﳑ  وَ  لَمْ  یُصِرُّوْا  عَلٰى  مَا  فَعَلُوْا  وَ  هُمْ  یَعْلَمُوْنَ(۱۳۵)

(پارہ : 4 ، سورۂ آلِ عمران : 135)

ترجمہ کَنْزُ العرفان : اور وہ لوگ کہ جب کسی بے حیائی کا ارتکاب کر لیں یا اپنی جانوں پر ظلم کر لیں تو اللہ کو یاد کر کے اپنے گناہوں کی معافی مانگیں اور اللہ کے علاوہ کون گناہوں کو معاف کر سکتا ہے اور یہ لوگ جان بوجھ کر اپنے بُرے اعمال پر اصرار نہ کریں ۔

یہ ہیں اللہ پاک کے نیک بندے ، جب ان سے بتقاضائے بشریت کوئی بُرائی صادِر ہو جائے ، اپنی جان پر ظلم کر بیٹھیں تو کیا کرتے ہیں : (1) : ذِکْرُ اللہ کرتے ہیں(2) : توبہ و اِسْتِغْفَار کرتے ہیں (3) : اور اپنے کئےپر جان بوجھ کر اڑتے نہیں ہیں۔