Book Name:Behtreen Khatakar Kon

غزالی رَحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : مخلوق 3 طرح کی ہے : (1) : فرشتے؛ یہ معصوم ہیں ، یہ گُنَاہ کرتے ہی نہیں ہیں(2) : شیاطِیْن؛یہ گُنَاہ ہی کرتے ہیں ، گُنَاہ چھوڑتے نہیں ہیں (3) : تیسرے نمبر پر انسان ہیں ، انسان سے خطا بھی ہوتی ہے اور وہ توبہ کر کے نیکیوں کی طرف بھی بڑھتا ہے۔

لہٰذا ایسا تو ہو ہی نہیں سکتا کہ ہم جیسے عام انسانوں سے کبھی گُنَاہ ہو ہی نہ ، باقی 2 ہی صُورتیں بچتی ہیں : (1) : آدمی گُنَاہ پر اَڑ جائے ، یہ شیطان کا وَصْف ہے(2) : جب آدمی سے گُنَاہ ہو جائے تو فوراً توبہ کی طرف بڑھے ، یہ انسان ہونے کی علامت ہے۔ ([1]) 

شرمندہ بندے کی حکایت

ایک اسرائیلی شخص سے گناہ سرزد ہو گیا ، وہ بے حد شرمندہ ہوا اور بے قرار ہو کر اِدھر سے اُدھر بھاگنے لگا کہ کسی طرح اُس کا گناہ مُعاف ہو جائے اور اللہ پاک اس سے راضی ہو جائے۔اللہ پاک کی بارگاہِ رحمت میں  اُس کی بیقراری اور   نَدامت قبول ہو گئی اور اللہ پاک نے اُس کو ولایت کے اعلیٰ ترین رُتبے صِدِّیْقِیّت سے نواز دیا۔([2])

اَوَّاب کسے کہتے ہیں ؟

پیارے اسلامی بھائیو ! ہم گنہگار لوگ ہیں ، ہم سے گُنَاہ ہو ہی جاتے ہیں ، بس ہمیں چاہئے کہ توبہ کرتے ہی رہیں۔اللہ پاک فرماتا ہے :

فَاِنَّهٗ كَانَ لِلْاَوَّابِیْنَ غَفُوْرًا(۲۵)   (پارہ : 15 ، بنی اسرائیل : 25)

ترجمہ کَنْزُ الایمان : تو بے شک وہ توبہ کرنے والوں کو بخشنے والا ہے۔

بہت بلند رُتبہ تابعی بزرگ   حضرت سعید بن مُسیّب رَحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : اس آیت میں


 

 



[1]...اِحْیَاءُ الْعُلُوْم مترجم ، جلد : 4 ، صفحہ : 10 بتغیر قلیل۔

[2]...کِتَابُ التَّوَّابِین ، صفحہ : 81۔