Book Name:Behtreen Khatakar Kon

عیب میرے نہ کھول محشر میں                                                           نام ستّار ہے ترا یاربّ !

بے سبب بخش دے نہ پوچھ عمل                                            نام  غفّار  ہے  ترا  یاربّ ! ([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب !                                                صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

غلط مسئلے بیان مت کیجئے !

پیارے اسلامی بھائیو ! اس روایت سے ہمیں بہت سارے مدنی پھول سیکھنے کو ملتے ہیں ، مثلاً (1) : ایک مدنی پھول تو یہ مِلا کہ ہمیں کبھی بھی بغیر عِلْم کے اپنی طرف سے شرعی مسئلہ نہیں بتانا چاہئے ، جو بغیر عِلْم کے دِینی مسئلے بتاتا ہے وہ خُود بھی ہلاک ہوتا ہے اور دوسروں کو بھی ہلاکت میں ڈالتا ہے۔ (2) : دوسرا مدنی پھول یہ ملا کہ اگر خُدانخواستہ کوئی کسی کو غلط مسئلہ بتا بیٹھا ہے یا کبھی دُرست مسئلہ بتاتے بتاتے کوئی غلطی کر بیٹھے تو اسے چاہئے کہ اس کا اِزالہ کرے ، دیکھئے ! حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ عنہ کو جب دُرُست مسئلے کا عِلْم ہوا تو آپ نے اس کا اِزالہ کیا اور کیسا اِزالہ کیا؛ سارا دِن مدینۂ مُنَوَّرہ کی گلیوں میں صدائیں لگاتے رہے کہ کوئی ہے جو اس خاتون کے متعلق بتائے (تاکہ میں اسے دُرُست مسئلہ بتا سکوں)۔سُبْحٰنَ اللہ ! صحابۂ کرام علیہم الرِّضْوَان کی ادائیں نِرالی ہی ہیں۔

اُس دَور میں ظاہِر ہے آپس میں باہم رابطوں کے ایسے ذرائع نہیں تھے جیسے آج ہیں * آج کل تو فیس بُک * یوٹیوب * موبائِل فون * انسٹا گرام نہ جانے کیا کیا ایجاد ہو گیا اور ساتھ ہی بے احتیاطی بھی بڑھ گئی * لوگ غلط مسئلے شئیر کرتے رہتے ہیں * میسجز چلا دیتے ہیں * دِینی معلومات تو ہوتی نہیں ہیں ، بَس کوئی میسج آیا ،  کوئی پوسٹ آئی ، اچھی لگی اور آگے بڑھا دی ، ایک بٹن دبانے کی دیر ہے ، ایک دو نہیں ، سینکڑوں ، ہزاروں بلکہ


 

 



[1]...ذوقِ نعت ، صفحہ : 84۔