Book Name:Behtreen Khatakar Kon
یہ ہے عزّت کا دوبارہ ملنا ، ہم دُرُست رستہ اِختیار کر کے تو دیکھیں ، عزّت ملتی ہے ، ہمارے ہاں لوگ سمجھتے ہیں * عزّت پیسے سے ملتی ہے * منصب اور عہدوں سے ملتی ہے * سُوٹ بُوٹ سے عزّت ملتی ہے * بندے کے پاس مہنگی گاڑی ہو * مہنگا موبائل ہاتھ میں ہو * ہزاروں کے کپڑے پہنے ہوں * عالی شان کوٹھیوں میں رہتا ہو تو عزّت ملتی ہے مگرایسا نہیں ہے ، اللہ پاک فرماتا ہے :
مَنْ كَانَ یُرِیْدُ الْعِزَّةَ فَلِلّٰهِ الْعِزَّةُ جَمِیْعًاؕ (پارہ : 22 ، سورۂ فاطر : 10)
ترجمہ کَنْزُ العرفان : جو عزت کا طلب گار ہو تو ساری عزت اللہ ہی کے پاس ہے۔
ساری عزّت اللہ پاک کے ہاں ہے ، عزّت و ذِلّت کا مالِک رَبِّ کائنات ہے ، اُس کے دروازے پر آئیں ، یہاں سَر جھکائیں ، گُنَاہوں سے توبہ کریں ، اپنے مالِکِ کریم کے حُضُور حاضِر ہو کر عرض کر یں : مولیٰ ! بھاگا ہوا بندہ حاضِر ہے ، اے مالِکِ کریم ! قُبُول فرما لے ، اس بندۂ گنہگار پر کرم فرمادے ، بندہ اپنے گُنَاہوں ، نافرمانیوں پر سچّے دِل سے شرمندہ ہو کر عرض کرے :
میں بندۂ عاصِی ہوں ، خطا کار ہوں مولیٰ ! لیکن تری رحمت کا طلبگار ہوں مولیٰ !
وابستہ ہے اُمِّید مری تیرے کرم سے تیرا ہوں ، فقط تیرا پَرسْتَارہوں مولیٰ !
یہ ہے عزّت ملنے کا درست راستہ ، یہاں جھک کر دیکھئے ! اللہ کریم نوازے گا ، اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم ! ضرور نوازے گا۔
عُلَمائے کرام فرماتے ہیں : راہِ خُدا کی بہت ساری منزلیں ہیں؛ * مقامِ ورع * مقامِ