Book Name:Behtreen Khatakar Kon
سُودی لَیْن دَین تھا ، سب ختم کیا اور اللہ پاک کی عِبَادت میں مَصْرُوف ہو گئے۔([1])
مَحبت میں اپنی گُما یاالٰہی ! نہ پاؤں میں اپنا پتا یاالٰہی !
عبادت میں گزرے مِری زندگانی کرم ہو کرم یَاخدا ! یاالٰہی ! ([2])
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
کیا عزّت دوبارہ نہیں ملتی... ؟
پیارے اسلامی بھائیو ! غور فرمائیے ! تَوبہ کرنے والے پر اللہ پاک کی رحمت کتنی تیزی سے برستی ہے۔ عام طور پر کہا جاتا ہے : عزّت دوبارہ نہیں ملتی۔
ہو سکتا ہے محاورۃً کسی حد تک یہ بات دُرُست بھی ہو ، البتہ اللہ پاک کی کرم نوازیوں کو دیکھا جائے ، بزرگانِ دِین کے حالاتِ زندگی پڑھے جائیں تو پتا چلتا ہے کہ اگر آدمی راستہ درست اختیار کرے تو گئی ہوئی عزّت بھی دوبارہ مِل جاتی ہے۔ دیکھئے ! حضرت حبیب عجمی رَحمۃُ اللہ علیہ سُودی لَیْن دَین کِیا کرتے تھے ، گلی کے بچے تک آپ سے متنفر تھے ، آپ کو دیکھ کر دُور بھاگ رہے تھے کہ کہیں ان کے قدموں کی دُھول ہم پر نہ پڑ جائے ، ورنہ ہم بھی بدبخت ہو جائیں گے لیکن جیسے ہی آپ نے توبہ کی ، اللہ پاک کے حُضُور سَر جھکایا ، اللہ کریم سے تعلق جوڑا تو کچھ ہی دیر کے بعد وہی بچے کہہ رہے تھے : دُور ہو جاؤ ! حبیب عجمی رَحمۃُ اللہ علیہ کو راستہ دے دو ، کہیں ہمارے قدموں کی دُھول ان پر پڑ گئی تو ہم گنہگار ہوں گے۔
پتا چلا عزّت دوبارہ مل جاتی ہے ، شرط صِرْف ایک ہے؛آدمی رستہ دُرُست اختیار کرے۔ اَوْلیائے کرام کی سیرت پڑھ کر دیکھئے ! ہزاروں اَوْلیائے کرام ہیں جو توبہ سے پہلے