Book Name:Behtreen Khatakar Kon

اکرم ، نورِ مُجَسَّم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : جو شخص  بھی کوئی گناہ کر لے پھر  وہ اچھے طریقے سےوُضُو کر کے 2 رکعت نَماز ادا کرے اور پھر اللہ پاک سے معافی مانگے تو اللہ پاک  اس کی بخشش فرما دیتا ہے۔پھر آپ  صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے آیت تلاوت فرمائی : ([1])

وَ  الَّذِیْنَ  اِذَا  فَعَلُوْا  فَاحِشَةً  اَوْ  ظَلَمُوْۤا  اَنْفُسَهُمْ  ذَكَرُوا  اللّٰهَ  فَاسْتَغْفَرُوْا  لِذُنُوْبِهِمْ۫-وَ  مَنْ  یَّغْفِرُ  الذُّنُوْبَ  اِلَّا  اللّٰهُ  ﳑ  وَ  لَمْ  یُصِرُّوْا  عَلٰى  مَا  فَعَلُوْا  وَ  هُمْ  یَعْلَمُوْنَ(۱۳۵)   

(پارہ : 4 ، سورۂ آلِ عمران : 135)

ترجمہ کَنْزُ العرفان : اور وہ لوگ کہ جب کسی بے حیائی کا ارتکاب کر لیں یا اپنی جانوں پر ظلم کر لیں تو اللہ کو یاد کر کے اپنے گناہوں کی معافی مانگیں اور اللہ کے علاوہ کون گناہوں کو معاف کر سکتا ہے اور یہ لوگ جان بوجھ کر اپنے برے اعمال پر اصرار نہ کریں۔

شیخِ طریقت ، امیرِ اہلِ سنت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادِری دَامَتْ برکاتہم العالیہ اپنی کتاب مدنی پنج سورہ میں فرماتے ہیں : توبہ کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ جوگناہ ہواخاص اُس گناہ کا ذِکْر کرکے دل کی بیزاری اور آئندہ اُس سے بچنے کا عہد کر کے  توبہ کرے۔مَثَلاً جھوٹ بولا ، تو بارگاہِ خُداوندی میں عرض کرے ، یا اللہ پاک ! میں نے جو یہ جھوٹ بولا اِس سے توبہ کرتا ہوں اور آئندہ نہیں بولوں گا۔ توبہ کے دَوران دل میں جھوٹ سے نفرت ہو اور آئندہ نہیں بولوں گا کہتے وَقت دل میں یہ ارادہ بھی ہو کہ جو کچھ کہہ رہا ہوں ایسا ہی کرو ں گا جبھی توبہ ہے۔اگر بندے کی حق تلفی کی ہے تو توبہ کے ساتھ ساتھ اُس بندے سے مُعاف کروانا بھی ضَروری ہے۔([2])


 

 



[1]...ابو داؤد ، کتاب الصلاۃ ، باب فی الاستغفار ، صفحہ : 247 ، حدیث : 1521۔

[2]...مدنی پنج سورہ ، صفحہ : 344۔