Book Name:Kamyabi Ka Asal Miyar

زنجیروں میں جکڑا ہوا ہو ، وہ چاہےجتنا بھی پیسا کما لے ، جتنے بھی اُونچے منصب پر پہنچ جائے ، جب وہ ہے غُلام تو وہ حقیقت میں کامیاب نہیں کہلا سکتا۔ کامیابی کی ابتدا ہی آزادی سے ہوتی ہے۔ اب بھلا سوچئے ! نفس کی غُلامی سے بڑھ کر اور بُری غُلامی کونسی ہو سکتی ہے۔ ایک نیک بزرگ تھے ، کسی بادشاہ نے انہیں کہا : بابا جی ! مانگو ! کیا مانگتے ہو ؟ نیک بزرگ نے بڑی بےنیازی سے فرمایا : میں اپنے غُلاموں کے غُلام سے کچھ نہیں مانگتا۔ بادشاہ بڑا حیران ہوا ، تعجب سے بولا : میں اور غُلام... ! !  میں تو بادشاہ ہوں۔ نیک بزرگ نے فرمایا : تم حِرْص و ہَوَس کے غُلام ہو ، جبکہ یہ دونوں نفسانی خواہشات میری غُلام ہیں ، لہٰذا تم میرے غُلاموں کے غُلام ہو۔  ( [1] )

اَصْل اور سب سے بدتر غُلامی یہی ہے کہ آدمی اپنے نفس کا غُلام ہو جائے ، لہٰذا کوئی چاہے پُوری دُنیا بھی فتح کر لے ، اگر اس نے اپنے نفس کو فتح نہیں کیا ، حِرْص و ہَوَس پر قابُو نہیں پایا ، اپنے اندر سے حسد ، تکبر ، غرور اور خود پسندی جیسے سانپ بچھوؤں کو نہیں مارا ، وہ کامیاب نہیں ، حقیقت میں غُلام ہے۔

اللہ پاک ہمیں نفس کی غُلامی سے آزادی نصیب فرمائے ، کاش ! ہم نفس و شیطان سے بچ کر صِرْف و صِرْف اللہ و رسول کی فرمانبرداری اختیار کر لیں۔ اٰمِیْن بِجَاہِ  خَاتَمِ النَّبِیّٖن  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔

مُحیط دل پہ ہوا ہائے نفسِ امّارہ                                                                   دماغ پر مِرے ابلیس چھا گیا یاربّ !

رہائی مجھ کو ملے کاش ! نفس و شیطاں سے            تِرے حبیب کا دیتا ہوں واسطہ یاربّ !


 

 



[1]...کَشْفُ المَحْجُوب ، صفحہ : 41 بتغییر قلیل۔