Book Name:Kamyabi Ka Asal Miyar

یہ 2باتیں ہیں؛  ( 1 ) : بندہ اللہ پاک کے حُضُور حاضِر ہونے سے ڈرتا رہے ، یہ خوف اسے دِل ہی دِل میں تڑپاتا رہے کہ آہ ! ایک دِن مرنا ہے ، اندھیری قبر میں اترنا ہے ، پھر روزِ قیامت اُٹھنا بھی ہے ، آہ ! وہ میدانِ محشر... وہ تانبے کی دہکتی ہوئی زمین... آگ برساتا سورج... قہر  کا سامنا ہو گا ، اَعْمال نامے کھل رہے ہوں گے ، اس حالت میں اللہ پاک کے حُضور حاضِری ہو گی ، میری زندگی کا ایک ایک عَمَل سامنے ہو گا ، اس وقت میرا کیا بنے گا ؟ یہ خوف تڑپاتا رہے  ( 2 ) : اور دوسری بات؛ آدمی اپنے نفس کو خواہشات سے روکتا رہے۔ یہ دو کام کریں گے تو کیا ملے گا ؟ اللہ پاک نے فرمایا :

فَاِنَّ الْجَنَّةَ هِیَ الْمَاْوٰىؕ(۴۱ ( پارہ : 30  ، سورۂ  نازعات : 41 )

ترجَمہ کنز الایمان : تو بے شک جنّت ہی ٹھکانا ہے۔

جنّت ملے گی۔واہ... ! !  کیسی زبردست فضیلت ہے... ! !  ہم نے چند ہزار روپے کمانے ہوں تو سارا دِن محنت کرتے ہیں ، کام ، کام ، بس کام سر پر سوار ہوتا ہے ، تب جا کر چند سو یا چند ہزار روپے ملتے ہیں۔ اللہ پاک کی رحمت کے قربان جائیے ! کام کیا ہے ؟ نفس کو خواہشات سے روکنا ہے ، یہ کریں گے تو ملے گا کیا ؟ جنّت۔ وہاں کی ہمیشہ رہنے والی نعمتیں ، نہ ختم ہونے والی زندگی... ! !

وہ تو نہایت سستا سودا بیچ رہے ہیں جنّت کا                  ہم مفلس کیا مول چُکائیں اپنا ہاتھ ہی خالی ہے

مریض خود طبیب بن گیا

منقول ہے ، حضرت خواجہ نظامُ الدین اولیاء رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  سخْت بیمار ہو گئے۔مُریدوں نے عرض کیا : حضُور یہاں ایک غیر مسلم جھاڑ پھونک کرتا ہے اور اس کا علاج بَہُت چلتا ہے اگر حُکم ہو تو اس کے پاس لے چلیں۔ فرمایا ، میں علاج کے لئےغیر مسلم کے پاس نہیں جاؤں