Book Name:Sahaba Ke Iman Farooz Aqaid
مصطفےٰ ( صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ) سے ، مُنَافقوں کو کہا جا رہا ہے : اے مُنَافقو ! آؤ ! ہمارے محبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے دامنِ رحمت کی طرف بڑھو ، وہ رَحْمَۃٌلِّلْعٰلَمِین ہیں ، تمہاری شفاعت فرمائیں گے ، تمہارے لئے مغفرت کی دُعا فرما دیں گے ، اس کی برکت سے اللہ پاک تمہارے گُنَاہ بخش دے گا۔ اب یہ کتنا زبردست موقع تھا ، منافق آتے ، دامنِ مصطفےٰ میں پناہ لیتے ، شفاعتِ مصطفےٰ میں حِصَّہ دار بنتے ، گُنَاہ بخشواتے اور جنّت کے حقدار ہو جاتے مگر یہ مُنَافق تھے ، انہیں جب کہا جاتا کہ آؤ ! بارگاہِ رسالت میں آؤ ! تو یہ کیا کرتے تھے :
لَوَّوْا رُءُوْسَهُمْ وَ رَاَیْتَهُمْ یَصُدُّوْنَ وَ هُمْ مُّسْتَكْبِرُوْنَ(۵) ( پارہ : 28 ، سورۂ منافقون : 5 )
ترجمہ کَنْزُ الایمان : تو اپنے سر گھماتے ہیں اور تم انہیں دیکھو کہ غرور کرتے ہوئے منہ پھیر لیتے ہیں ۔
یعنی یہ بدبخت شفاعتِ مصطفےٰ کو نہیں مانتے ، دامنِ مصطفےٰ سے نہیں لپٹتے ، جب انہیں اس بارگاہِ عالی شان کی طرف بُلایا جائے تو اپنے سَر دوسری طرف گھما لیتے ہیں ( اور اے مسلمانو ! ) تم انہیں دیکھو گے کہ رسولِ اکرم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی بارگاہ میں حاضِری سے تکبُّر کرتے ہوئے مُنہ پھیر لیتے ہیں۔ ( [1] )
پیارے اسلامی بھائیو ! یہ مُنَافقوں کا اِیْمان... ! ! یہ مَرْدُود اِیْمان ہے۔ اب ذرا صحابۂ کرام علیہم ُالرِّضْوَان کے اِیْمان کی شان دیکھئے ! صحابۂ کرام علیہم ُالرِّضْوَان کی یہ مستقل عادَت تھی کہ جب کسی صحابی رَضِیَ اللہ عنہ سے کوئی خطا ہو جاتی تو وہ اس خطا پر اڑتے نہیں تھے ، فوراً بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوتے اور شفاعت کا سُوال کرتے تھے * ایک مرتبہ ایک صحابیہ رَضِیَ اللہ عنہا سے کوئی خطا ہو گئی ، آپ بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوئیں ، عرض کیا : یارسولَ اللہ