Sahaba Ke Iman Farooz Aqaid

Book Name:Sahaba Ke Iman Farooz Aqaid

ایماندار بننا چاہتے ہو تو صحابۂ کرام  علیہم ُالرِّضْوَان  جیسا اِیْمان قبول کرو... ! !  

اب دیکھئے ! ایک ہے مُنَافقوں کا وہ کلمہ پڑھنا جس کے سبب یہ جنّت کے حقدار بننے کی بجائے ، الٹا جہنّم کے حقدار ہو گئے اور دوسرا ہے یہ ایمان جس کا اِن سے مطالبہ ہو رہا ہے ، انہیں چاہئے تھا کہ فوراً اس نصیحت کو قبول کرتے مگر یہ بدبخت تھے؛

قَالُوْۤا اَنُؤْمِنُ كَمَاۤ اٰمَنَ السُّفَهَآءُؕ

ترجمہ کَنْزُ الایمان : تو کہیں : کیا ہم احمقوں کی طرح ایما ن لے آئیں ؟

اللہ اَکْبَر ! ان بدبختوں کی جسارت دیکھئے ! * وہ صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضْوان جن سے اللہ پاک نے جنّت کا وعدہ فرمایا * جو اللہ پاک سے راضِی ، اللہ پاک اُن سے راضِی * وہ صِدِّیق و فاروق (  رَضِیَ اللہ عنہما )  جنہیں رسولِ اکرم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے اپنا وزیر فرمایا  * وہ عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ جو پیارے محبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے جنّتی رفیق ہیں * وہ مولیٰ علی رَضِیَ اللہ عنہ جنہیں سب مسلمانوں کا مولیٰ ہونےکا شرف حاصِل ہے ، یہ بدبخت منافق ان خوش نصیب صحابۂ کرام  علیہم ُالرِّضْوَان  کے لئے کیسی زبان استعمال کرتے ہیں۔

مگر صحابۂ کرام  علیہم ُالرِّضْوَان  کا مقام ایسا نہیں کہ ہر کس و ناکس انہیں بُرا کہے اور اس کانوٹس نہ لیا جائے ، یہ صحابہ ہیں ، اللہ پاک کو ،  اس کے پیارے محبوب  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو بہت پیارے ہیں ، جب منافقوں نے ایسے بےہودہ لفظ بولے تو اللہ کریم نے فرمایا :

اَلَاۤ اِنَّهُمْ هُمُ السُّفَهَآءُ وَ لٰكِنْ لَّا یَعْلَمُوْنَ(۱۳ ( پارہ : 1 ، سورۂ بقرہ : 13 )

ترجمہ کَنْزُ الایمان : سنتا ہے وہی احمق ہیں مگر جانتے نہیں۔

یہ ہے شانِ صحابہ... ! !  مُنَافق بدبخت ان کی گستاخی کریں تو رَبِّ کریم خُود ان کے