Sahaba Ke Iman Farooz Aqaid

Book Name:Sahaba Ke Iman Farooz Aqaid

اللہ پاک نے ایک اور مقام پر فرمایا :

فَاِنْ اٰمَنُوْا بِمِثْلِ مَاۤ اٰمَنْتُمْ بِهٖ فَقَدِ اهْتَدَوْاۚ-وَ اِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّمَا هُمْ فِیْ شِقَاقٍۚ     ( پارہ : 1 ، سورۂ بقرہ : 137 )

ترجمہ کَنْزُ الایمان : پھر اگر وہ بھی یونہی ایمان لائے جیسا تم لائے جب تو وہ ہدایت پاگئے اور اگر منہ پھیریں تو وہ نری ضد میں ہیں۔

یعنی اے میرے محبوب  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے صحابہ ! تم تمام جنّ واِنْس کے ایمان کی کسوٹی ہو ، قیامت تک جو بھی جنّ یا کوئی انسان تمہاری طرح اِیْمان لائے گا ، مجھے  ( یعنی اللہ پاک کو ) ، میرے رسولوں کو ، میری کتابوں کو اس طرح مانے ، جیسا تم نے مانا ہے ، تب وہ ہدایت پر ہے اور اگر سب کچھ مانے مگر تمہاری طرح نہ مانے تو گمراہ کا گمراہ ہی رہے گا۔ ( [1] )  

قرآن کی تفسیر صحابہ کے عقائد                                                     ایمان کی تنویر صحابہ کے عقائد

واللہ ! انہیں رہبرِ  کونین سمجھئے                                                            عرفان کی تاثِیر صحابہ کے عقائد

پیارے اسلامی بھائیو ! ہمارے ہاں بعض لوگوں کہہ رہے ہوتے ہیں : ہم کچھ بھی نہیں ، نہ ہم سُنّی ، نہ کچھ اَور ، نہ ہم یزید کی طرف ، نہ امام حُسَیْن  رَضِیَ اللہ عنہ کی طرف ، ہم تو صِرْف مسلمان ہیں۔ یاد رکھئے ! یہ بات جس سوچ اور جس نظریے کے تحت کہی جاتی ہے ، وہ سوچ ٹھیک نہیں ہے۔ ہم نے بننا تو یقیناً مسلمان ہی ہے مگر مسلمان بننے میں صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضْوان کے نقشِ قدم پر بھی رہنا ہے ، دیکھئے ! مُنَافقوں سے یہی مطالبہ ہوا؛

اٰمِنُوْا كَمَاۤ اٰمَنَ النَّاسُ

یعنی اےمُنَافقو... ! !  تمہارا صِرْف اٰمَنَّا  ( ہم ایمان لائے )  کہنا کافِی نہیں ہے ، اِیْمان ایسا قبول کرو ! جیسا صحابۂ کرام علیہم ُالرِّضْوَان  کا اِیْمان ہے ، ایسا اِیْمان قبول کرو گے تو مقبول ہو گا ،


 

 



[1]...تفسیرِ نعیمی ، پارہ : 1 ، سورۂ بقرہ ، زیرِ آیت : 137 ، جلد : 1 ، صفحہ : 773 بتقدم و تاخر۔