Book Name:Sahaba Ke Iman Farooz Aqaid
قرض دار مطالبہ کئے جا رہے ہیں۔ ( [1] )
( اللہ اَکْبَر ! صحابۂ کرام علیہم ُالرِّضْوَان کی شان ہی نِرالی ہے ، اب دیکھئے ! مشکل کُشائی کے تعلق سے صحابۂ کرام علیہم ُالرِّضْوَان کا عقیدہ کیا تھا ) حضرت جابِر رَضِیَ اللہ عنہ پر مشکل آئی ، بُخاری شریف کی حدیثِ پاک ہے : حضرت جابِر رَضِیَ اللہ عنہم شکل کُشَانبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی خِدْمتِ بابرکت میں حاضِر ہو گئے۔ ( [2] ) ( معلوم ہوا صحابۂ کرام علیہم ُالرِّضْوَان یہی مانتے تھے کہ )
مشکل جو سَر پہ آ پڑی ، تیرے ہی نام سے ٹلی مشکل کُشَا ہے تیرا نام تم پر درود اور سلام
خیر ! بخاری شریف میں ہے : حضرت جابِر رَضِیَ اللہ عنہ بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوئے ، اپنی مشکل عرض کی ، بیکسوں کے مددگار ، سرکارِ عالی وقار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا : جابِر ! باغ کی کھجوریں توڑو ، انہیں جمع کر کے ڈھیر لگاؤ ، پھر مجھے بتانا۔ حضرت جابِر رَضِیَ اللہ عنہ باغ میں گئے ، کھجوریں توڑیں ، ڈھیر لگایا اور بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہو گئے ، عرض کیا : جانِ ایمان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! کھجوروں کا ڈھیر لگ چکا ہے۔ دوجہاں کے سردار ، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم اپنے عاشِق کی مشکل کُشَائی کے لئے روانہ ہوئے ، باغ میں تشریف لائے فَدَعَا بِالْبَرَکَۃِ کھجوروں کے ڈھیر کے پاس تشریف لا کر برکت کی دُعا فرمائی اورحضرت جابِر رَضِیَ اللہ عنہ سے فرمایا : اے جاِبر ! قرض داروں کو بُلاؤ اور قرض کی ادائیگی میں کھجوریں دینا شروع کردو... ! !
یہ فرما کر سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم واپس تشریف لے