Book Name:Madinay Ki Barkatain
اَللَّهُمَّ اجْعَلْ بِالْمَدِينَةِ ضِعْفَيْ مَا جَعَلْتَ بِمَكَّةَ مِنَ البَرَكَةِ
یعنی اے اللہ پاک ! جتنی برکت تُو نے مکّہ مکرمہ میں رکھی ہے ، اس سے دُگنی برکت مدینۂ پاک میں رکھ دے۔
اس حدیثِ پاک کی شرح میں عُلَما فرماتے ہیں : اس حدیثِ پاک میں برکت سے ظاہِری اور باطنی دونوں طرح کی برکتیں مراد ہیں یعنی دُعائے مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا معنیٰ یہ ہے کہ اے اللہ پاک ! مدینۂ پاک کی عبادات میں ، مدینۂ پاک کے رِزْق میں مکہ پاک کی نسبت دُگنی برکت عطا فرما۔ مشہور مفسرِ قرآن ، حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : مدینۂ پاک میں رِزْق کی برکتیں تو آج بھی آنکھوں سے دیکھی جا رہی ہیں کہ وہاں (ہر طرح کے ) پھل ، فروٹ میسر ہوتے ہیں ، وہاں کی آب و ہوا ایسی پیاری ہے کہ مکّہ پاک کی ایسی نہیں اور فیصلۂ عشق یہ ہے کہ مکّہ پاک کی عبادات کا ثواب اگرچہ زیادہ ہے (کہ وہاں ایک نماز کا ثواب ایک لاکھ کے برابر ہے) مگرمدینۂ پاک کی عِبَادات میں اللہ پاک کا قُرْب زیادہ ، اس کا درجہ اعلیٰ ہے۔([1])
شاہ تم نے مدینہ اپنایا ، واہ کیا بات ہے مدینے کی
اپنا روضہ اسی میں بنوایا ، واہ کیا بات ہے مدینے کی
ہر طرف رحمتوں کا ہے سایہ ، واہ کیا بات ہے مدینے کی
خُوب رُتبہ عظیم ہے پایا ، واہ کیا بات ہے مدینے کی([2])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد