Book Name:Madinay Ki Barkatain
اپنے 2 دوستوں کے ساتھ مدینۂ مُنَوَّرہ حاضِر ہوئے ، 2 دِن سے بھوکے (Hungry) تھے ، کھانا نہیں کھایا تھا ، بارگاہِ رسالت میں عرض کی ، پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے کسی کی خواب میں تشریف لا کر انہیں کھانا پہنچانے کا حکم ارشاد فرمایا([1]) * حضرت احمد بن نفیس رحمۃُ اللہ عَلَیْہ بارگاہِ رسالت میں پہنچے ، بُھوک لگی تھی ، سخیوں کے سخی ، مکی مدنی ، مُحَمَّدعربی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی خدمت میں عرض کیا ، ابھی کچھ ہی دَیْر گزری تھی کہ ایک شخص آیا ، انہیں اپنے ساتھ گھر لے گیا ، بہترین کھانا پیش کیا اور کہا : پیٹ بھر کر کھا لیجئے ! کیونکہ مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے مجھے آپ کی میزبانی (Hospitality) کا حکم دیا ہے([2]) * حضرت احمد بن محمد صُوفی رحمۃُ اللہ عَلَیْہ پیدل سَفَر کر کے مدینۂ پاک پہنچے ، جنگلوں سے گزرتے ہوئے سخت دُشواریوں کا سامنا ہوا ، جب روضۂ پُرنُور پر پہنچے تو سلام عرض کیا ، پھر سَو گئے ، سَوئے تو قسمت جاگی ، غمخوار نبی ، مکی مدنی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم خواب میں تشریف لائے ، شفقت بھی فرمائی اور خرچ کے لئے دِرْہَم (یعنی چاندی کے سِکّے) بھی عطا فرمائے ([3]) * اسی طرح حضرت اَبُوالخیر رحمۃُ اللہ عَلَیْہ بارگاہِ رسالت میں پہنچے ، روضۂ پُرنُور پر پہنچ کر عرض کیا : اَنَا ضَیْفُکَ یَارَسُوْلَ اللہ ! یعنی یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! میں آپ کا مہمان (Guest) ہوں۔ یہ کہا اور منبر مبارک کے قریب جا کر سو گئے ، سَر کی آنکھیں بند ہوئیں ، دِل کی آنکھیں کھل گئیں ، سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم خواب میں تشریف لائے ، اپنے عاشِق پر عِنَایات فرمائیں ، کھانے کے لئے روٹی بھی عطا کی ، آدھی
[1]...وفاء الوفا ، الباب الثامن ، فصل الثالث فی توسل...الخ ، جز : 4 ، جلد : 2 ، صفحہ : 200 خلاصۃً۔
[2]...حُجَّةُ الله عَلَی الْعٰلَمِین ، القسم الرابع ، الباب الثانی ، الفصل الثالث ، صفحہ : 573 خلاصۃً۔
[3]...وفاء الوفا ، الباب الثامن ، فصل الثالث فی توسل...الخ ، جز : 4 ، جلد : 2 ، صفحہ : 200 خلاصۃً۔