Book Name:Hajj e Wida Ke Iman Afroz Waqiaat
کے صحابی بَن جائیں۔ ( [1] )
مُسْلِم شریف میں ہے ، حضرت انس بن مالک رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں : حَجَّۃُ الْوِدَاع کے موقع پر حضورِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم مِنیٰ میں تشریف لائے ، جَمْرَۃُ الْعَقَبَہْ پر کنکریاں ماریں پھر قربانی کرکے اپنے مکان میں تشریف لائے ، پھر پیارے آقا ، مدینے والے مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے حجام کو بلایا اور اپنے سر مبارک کے سیدھی طرف سے بال مبارَک منڈوائے اور حضرت ابو طلحہ انصاری رَضِیَ اللہ عنہ کو عطا فرما دئیے پھر دِل کی جانِب والی طرف کے بال مبارَک منڈوائے اور وہ بھی حضرت ابو طلحہ انصاری رَضِیَ اللہ عنہ کو عنایت کئےاور فرمایا : ان تمام بالو ں کو لوگوں میں تقسیم کردو ! ( [2] )
آخرِ حج غمِ اُمّت میں پریشاں ہو کر تِیرہ بختوں کی شفاعت کو سدھارے گیسو ( [3] )
وضاحت : حَجَّۃُ الْوِداع کے موقع پر سرکارِ عالی وقار صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے حلق کروایا اور بال مبارَک تقسیم فرمائے ، اس پر اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرما رہے ہیں : اَصْل میں اس وقت موئے مبارک غمِ اُمّت میں پریشاں ہوئے اور گنہگار اُمّتیوں کی شفاعت کے لئے جسمِ اَقْدس سے جُدا ہو کر اُمّتیوں کے پاس پہنچے ( تاکہ تاقیامت ان کی زیارت کا شرف اُمّت کو ملتا رہے اور سامانِ شفاعت ہوتا رہے ) ۔
مُوئے مبارَک تقسیم کیوں فرمائے... ؟
علّامہ زُرْقَانی رحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : رسولِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے