Hajj e Wida Ke Iman Afroz Waqiaat

Book Name:Hajj e Wida Ke Iman Afroz Waqiaat

کی دُعا کی تھی ، اللہ پاک نے میری دُعا قبول کی اور ساری اُمَّت کو بخش دیا )  جب شیطان کو خبر ہوئی کہ رَبِّ کریم نے میری ساری اُمَّت کو بخش دیا ہے  تو اس نے اپنے سَر پر مٹی ڈالی اور وَیْل و ثُبُور مانگتا  ( یعنی ہائے ہلاکت ! ہائے ہلاکت ! کہتا )  ہوا بھاگ گیا ، میں شیطان کی یہ بدحواسی دیکھ کر مسکرا رہا ہوں۔ ( [1] )   

اِجابَت کا سہرا ، عنایت کا جوڑا                                                       دلہن بن کے نکلی دُعائے مُحَمَّد

اِجابَت نے جھک کر گلے سے لگایا                                   بڑھی   ناز   سے   جب   دُعائے   مُحَمَّد ( [2] )

وضاحت : یعنی دُعائے مصطفےٰ کی یہ شان ہے کہ جب بھی زبانِ مصطفےٰ سے نکلتی ہے ، قبولیت کا سہرا سر پر ہوتا ہے ، اللہ پاک کی عنایات سے سجی ہوئی ، دلہن بَن کر نکلتی ہے اور جب بارگاہِ اِلٰہی کی طرف بڑھتی ہے تو قبولیت خُود جھک کر دُعائے مصطفےٰ کو گلے سے لگا لیتی ہے۔

حدیثِ پاک کی مختصر وضاحت

مشہور مفسرِ قرآن ، حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کی شرح میں فرماتے ہیں : ظاہِر یہ ہے کہ یہاں اُمَّت سے مُراد قیامت تک آنے والے حاجی ہیں ، اس صُورت میں دُعائے مصطفےٰ کا معنی یہ ہو گا : اے اللہ پاک ! قیامت تک میرا جو بھی اُمّتی حج کو آئے ، وہ بالکل بخشا جائے ، اس کا کوئی گُنَاہ باقی نہ رہے۔ اللہ پاک نے آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی یہ دُعا قبول فرمائی اور حاجیوں کے لئے بخشش کی خوشخبری سُنا دی۔

 خیال رہے ! حاجی کے سارے گُنَاہ بخشے جانا مقبول حج کی جزا ہے اور مقبول حج ہوتا ہی وہ ہے جو نمازیں وغیرہ ادا کر کے کیا جائے ، لہٰذا اس حدیث کا مطلب یہ نہیں کہ عمر بھر


 

 



[1]...ابنِ ماجہ ، کتاب المناسک ، باب الدعاء بعرفۃ ، صفحہ : 489 ، حدیث : 3013  ۔

[2]... حدائق بخشش ، صفحہ : 66 بتقدم وتاخرٍ۔