Book Name:Hajj e Wida Ke Iman Afroz Waqiaat
وضاحت : آن کا معنی ہے : گھڑی ، لمحہ بھَر۔ اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرما رہے ہیں : انبیائے کرام علیہمُ السَّلام کی بارگاہ میں بھی موت حاضِر ہوتی ہے مگر اس طرح کہ ان کے لئے موت فقط آنِی ( یعنی لمحہ بھر کے لئے ) ہوتی ہے ، پِھر انہیں دوبارہ پہلے جیسی ، دُنیوی ، جسمانی زِندگی عطا کر دی جاتی ہے۔
انبیائے کرام علیہمُ السَّلام زندہ ہیں
ابن ماجہ شریف کی حدیث ہے ، صحابۂ کِرَام علیہمُ الرِّضْوان نے عَرْض کی : یَارَسُوْلَ الله صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! آپ کے وِصالِ ظاہِری کے بعد دُرودِ پاک آپ تک کیسے پہنچے گا ؟ فرمایا : اِنَّ اللہ حَرَّمَ عَلَی الْاَرْضِ اَنْ تَأْکُلَ اَجْسَادَ الْاَنْبِیَاءِ اللہ پاک نے انبیا علیہمُ السَّلام کے جسم کھانا زمین پر حرام کر دیا ہے۔ ( [1] ) اور ايك بہت مشہور حدیثِ پاک ہے ، اس کو بےشُمار مُحَدِّثِیْن نے رِوایَت کیا ہے کہ اللہ کے مَحْبُوب صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : اَلْاَنْبِیَآءُ اَحْیَآءٌ فِیْ قُبُوْرِہِمْ یُصَلُّوْنَ یعنی انبیائے کِرَام علیہمُ السَّلام اپنے مَزارات میں زندہ ہیں ، نماز پڑھتے ہیں۔ ( [2] )
تُو زندہ ہے واللہ ! تُو زندہ ہے واللہ ! مرے چشمِ عالم سے چھپ جانے والے ( [3] )
والِدَیْنِ کریمین کو زِندہ کر کے کلمہ پڑھایا
پیارے اسلامی بھائیو ! حَجَّۃُ الوِدَاع کے موقع پر ایک بہت ہی اِیْمان افروز واقعہ پیش آیا ، بہت سارے مُحَدِّثِیْن ، عُلَما اور اَوْلیائے کرام رَحمۃُ اللہ علیہم نے اس واقعہ کو ذِکْر بھی کیا ہے اور دُرُست بھی مانا ہے۔ وہ واقعہ کیا ہے ؟ آئیے ! سنتے ہیں : مسلمانوں کی پیاری اَمّی جان حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہ عنہا فرماتی ہیں : حَجَّۃُ الوِدَاع کے موقع پر رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم